Skip to main content

Posts

Showing posts from September, 2019

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج

مکھیوں کے جسم کے اندر اور باہر موجود اینٹی بیکٹریا اور اینٹی بیاٹک مواد

مکھیوں کے جسم کے اندر اور باہر موجود اینٹی بیکٹریا اور اینٹی بیاٹک مواد antibacterial material with in and on the body of flies تحقیق : سید اکبر حسن شاہ جیلانی عام طور پہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ مکھیاں صرف بیماریاں پھیلاتی ہے انسان کے لیے صرف خطرے کا باعث بنتی ہے جراثیم پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے جو انسان اور جانوروں کے لیے کسی بھی صورت میں فایدہ مند نہیں ہوسکتی ہے لیکن جدید تحقیقات نے ثابت کر دیا کہ مکھیاں صرف بیماریاں نہیں پھیلاتی بیکٹریا bacteria کے خلاف antibiotics اور antibacterial مواد بھی ساتھ لے جاتی ہے جو اس مکھی  کو خود مختلف حالات میں درکار ہوتی ہے اور اس میں انسانوں اور دوسرے جانوروں کے لیے بھی فایدہ ہے اس حوالے سے میں سب سے پہلے ڈاکٹر مس جونی کلرک dr ms jaonne clerk کی تحقیق سے شروع کرو گا ۔ "مکھیوں کی جسم کا بیرونی حصہ وہ آخری جگہ ہے جہاں پہ آپ کو antibiotics ملے گے" یہ ایک آسٹریلین ریسرچر ms jaonne clerk کے الفاظ ہے ڈاکٹر کلرک نے اپنی اس تحقیق میں ثابت کر دیا ہے کہ مکھیاں غلاظت وغیرہ میں survive کرنے کے لیے بہت عجیب قسم کی antimicrobial defence کی حامل ہوتی

| روزہ کس طرح ہمارے موٹے چربی والے جگر کی بیماری میں مدد دیتی ہے |

|How fasting helps fight fatty liver disease| | روزہ کس طرح ہمارے موٹے چربی والے جگر کی بیماری میں مدد دیتی ہے | تحقیق : اکبر حسن شاہ جیلانی          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساینسدانوں نے بھوک کی حالت میں رہنے کی وجہ سے  molecular level میں ہونے والی اثرات پہ نئی تحقیق پیش کردی ہے یہ ٹیمز German center of diabetes DZD) اور "German cancer research center" کے اداروں سے تعلق رکھتے ہے ۔ ان ساینسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بھوکا رہنے سے اور کم خوراک کی صورت میں ایک خاص قسم کا پروٹین جسم کے اندر بن جاتا ہے جو جگر liver کے اندر غذائ توڑ پوڑ "metabolism" کو ترتیب دیتا ہے یہ ریسرچ ایک مشہور اور مستند ساینسی جریدے "EMBO molecular medicine" میں شایع کر دی گئ ہے http://dx.doi.org/10.15252/emmm.201505801 لوگوں میں عام طور پر موٹاپا کی بیماری آج کل ہماری سوسائٹی  کا ایک بڑا سنجیدہ مسلہ بن چکا ہے ۔ خاص طور پر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی میٹابولک ڈیزیز metabolic disease جیسا کہ "type 2 diabetes&q

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

بغیر باپ کے بچوں کی پیدائش اور جدید ساینس

Sarthenogenesis, Self reproduction , Asexual reproduction in plants , birds , reptile, mammals and in humans. تحریر و تحقیق : سید اکبر حسن شاہ جیلانی نوٹ ۔ میرا اس پوسٹ کے نکات سے اتفاق ضروری نہیں جو ساینس نے بیان کیا ہے وہی لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی انسان یا جاندار کا بغیر شادی/ باپ کے پیدا ہونا یا کنواری ماں سے بچہ پیدا ہونا یا تو معجزہ miracle  مانا گیا ہے اور یا پھر اس بچے کی ماں کو بدکاری adultery کے الزامات سہنے پڑے ہے ۔ انسانی تاریخ میں جب کبھی بھی ایسا بچہ پیدا ہوا ہے تو اس کی ماں اور بچے دونوں نے معاشرے کے ستم برداشت کر لیے ہے ۔ اور ہمارا معاشرتی تجربہ اس پہ ایک بلکل کھلا ثبوت ہے ۔ کیونکہ بغیر باپ کے بچے کا پیدا ہونا واقعی میں  ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑا جرم مانا جاتا ہے ۔ اب یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ آیا بغیر شادی کے یا کسی عورت کو چھوئے بغیر بھی بچہ پیدا ہو سکتا ہے ۔ عام اذھان کے لیے یہ بات بلکل غیر منطقی illogical ہے اور بے ہودہ nonsense  ہے لیکن جدید ساینسی تحقیقات نے ثابت کر دیا کہ وا

حجامہ (میڈیکل سائنس کی نظر میں )

|Is cupping therapy Pseudoscience? A Scientific reply to Pseudointellectuals| کچھ دن پہلے کچھ فیسبکی سائنسدان اپنے گروپ میں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے تھے کہ cupping therapy یا حجامہ "خالصتاً" سوڈو سائنس ہے۔ یہ مکمل طور پہ غلط ہے اس میں کوئی سچائی نہیں۔ اس سے دور رہا جائے۔ اس کے بہت سے شدید نقصانات ہیں۔ لہذا صرف مغربی کمپنیوں کی ادویات کا استعمال کیا جائے کیونکہ یہ سائنسی بنیادوں پہ تیار ہوتیں ہیں۔ یہ بیانات مکمل طور پہ غیر سائنسی ہیں اور غلط ہیں! ایسے بیانات سائنسی بد دیانتی کا منہ بولتا ثبوت ہیں (اگر آپ جانتے ہوئے چھپا رہے ہیں) یا پھر سائنسی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے ( اگر آپ اس بارے کچھ نہ جانتے ہوئے بھی سائنسی فتوے جاری کر رہے ہیں)۔ دوسری صوتحال کے چانسز زیادہ ہیں۔ آج  پبلشڈ سائنسی پیپرز سے مجموعی طور cupping therapy کی وضاحت کی جائے گی۔ چونکہ اس کی بہت سی اقسام بہت سے علاقوں پہ رائج ہے لیکن بنیادی طریقہ ایک ہی ہے وہ یہ کیا مختلف اقسام کے میٹریل سے بنے ہوئے کپس کو جلد سے چپکایا جاتا ہے۔ کیا مجموعی طور پہ حجمامہ یا cupping therapy ایک سوڈو سائنس ہے یا ا

|Changing Environment, Species Extinction and Rapid Evolution|

اگر آپ موجودہ حقائق جن کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے ان کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ سیکٹروں کی تعداد میں species ہیں جو نا پید ہونے کے دہانے پہ ہیں بہت سی نا پید ہو چکی ہیں۔ جس کی وجہ human activities کو قرار دیا جاتا ہے۔ https://www.worldwildlife.org/species/directory?sort=extinction_status&direction=desc اب یہاں بہت سے سوال اٹھتے ہیں چند ایک حاضر ہیں، 1) یہ species ارتقاء کر کہ نئے ماحول سے بہتر مطابقت کیوں نہیں بنا رہیں؟ 2) کیا جانداروں کے جنیات میں ارتقائی تبدیلی کی ایک حد جس سے زیادہ تبدیلی ممکن نہیں اور جاندار ارتقاء کرنے کے بجائے نا پید ہو جاتا ہے؟؟ 3) جب ماحول تبدیل ہوتا ہے تو جانداروں پہ سروائیکل پریشر ہوتا اس پہلو سے جانداروں کو کچھ نہ کچھ ارتقائی تبدیلی ضروری دیکھانی چاہیے؟؟ 4) ان جانداروں میں Rapid Evolution کیوں نہیں ہو رہی اور اگر ہو رہی ہے تو یہ نا پید ہونے کے خطرہ سے کیوں جوج رہی ہیں؟ http://discovermagazine.com/2015/march/19-life-in-the-fast-lane نوٹ: ارتقائی حضرات کی طرف سے رٹی رٹائی سطحی قسم کی ممکنہ وضاحتیں جو آئیں گی وہ بھی مجھے معلوم ہیں لیکن فلحال

The Tree of Lies (Dying Central Tenet of Neo Darwinism) Part-1

ارتقائی تاریخ کا درخت جسے tree of life بھی کہتے ہیں ارتقائی تھیوری کا پیش کردہ بنیادی نظریاتی ڈھانچے ہے۔ اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ڈارون نے پہلی بار 1837 میں اپنی زاتی ڈائری جسے transmutation notebook بھی کہا جاتا ہے میں "I think" لکھ کر ارتقاء کے تناظر میں ارتقائی تاریخ کے درخت کا تصور پیش کیا۔  تب سے لے کر اج تک تقریباً 170 سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور زندگی کے درخت/ارتقائی تاریخ کے درخت پہ ارتقائی سائنسدانوں نے بہت سی تحقیقات اور پبلیکیشنز کے ذریعے اس کو سائنسی حقیقت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ارتقائی نظریے کے اس بنیادی ڈھانچے پہ پوری سائنسی فیلڈ موجود ہے جسے Phylogenetics کہتے ہیں۔ جس کا کام صرف جینیاتی مواد سے ارتقائی تاریخ کا درخت تیار کرنا جس کی شاخیں تمام جاندار موجود یا ناپید کو represent کرتی ہیں جو مشترکہ اجداد کے کنسیپٹ پہ ایک دوسرے سے ارتقاء یافتہ ظاہر کیے جاتے ہیں۔ ارتقاء کے مطابق زندگی کے درخت میں یک خلوی جاندار سے کثیر خلوی جانداروں کے ارتقاء اور پھر آبی جاندار اور آخر میں زمینی جانداروں کے ارتقاء کا مکمل اور تفصیلی نقشہ(visual representation) موجود ہے۔ لی

|انسانی ساخت قرآن vs ارتقاء|

یہ بات ہر عام انسان اور ڈاکٹر پہ واضح ہے کہ انسانی جسم کی ایک خاص ساخت\structure ہے۔ جس سے کوئی بھی انکاری نہیں۔ اگر کوئی وقت نکال کر انسانی جسم کی پیچیدگی اور اعضاء کے نیٹورک کو پڑھے تو بلا شبہ حیران رہ جائے کہ انسانی جسم، دماغ، آنکھیں، دل، مسلز، نظام انہضام، سیلز ٹشوز، نروس سسٹم، ہاتھ، کان، پاؤں، جلد، ہڈیاں معدہ، دانت، زبان کے interdependent network کا شاہکار ہے۔ انسانی اعضاء کی symmetry اور proportion ایک مشاہداتی سچائی ہے۔ انسانی ساخت کے بہترین ہونے پہ قرآن پاک کی کچھ آیات بھی ہیں جو ہمارے اس مشاہدے کی سچائی کو اور مضبوط کرتی ہے، وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُوْنِ "قسم ہے انجیر اور زیتون کی" وَطُوْرِ سِيْنِيْنَ "اور طور سینا کی" وَهٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِيْنِ "اور اِس پرامن شہر (مکہ) کی" لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْۤ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ "ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا" (At-Tin 95:1-4) قرآن پاک نے قسمیں اٹھا کر اس بات پہ مہر ثبت کر دی کہ انسان کو اللہ پاک نے بہترین ساخت پہ پیدا کیا۔ لہذا ایک مسلمان کے لئے کوئی دوسرا آپشن خت

Common Ancestry Hypothesis (Uncertain Case of Monophyletic Origin)

ارتقاء کے تناظر میں تمام جانداروں کے مشترکہ اجداد کا کنسیپٹ نیو ڈارونزم کی بنیاد ہے۔ اس مفروضے کے مطابق یوکیریوٹس، پروکیریوٹس، آرکیا، انسان، پرندے، ڈائنوسار، کیڑے، مچھلیاں، درخت اور پودے، ہاتھی، جراثیم غرض تمام اقسام کی زندگی لمبے عرصے میں ایک دوسرے سے ارتقاء پذیر ہوئی ہے اور اس کی شروعات ماضی کے ایک سادہ یک خلوی جاندار سے ہوئی۔ اس کنسیپٹ کے زبان زد عام ہونے کی وجہ سے عوام علم رکھے بغیر اس کو ایک اٹل حقیقت اور ثابت شدہ سائنس تسلیم کرتی ہے جبکہ حقیقت اس سے بہت مختلف ہے۔ کیا تمام اقسام کی زندگی کے اجداد مشترک ہیں اور ایک دوسرے سے ارتقاء پذیر ہوئے ہیں؟ اس مفروضے کا مستند سائنسی ثبوت کسی کے پاس نہیں۔ زیر نظر سائنس پبلیکیشن nature جریدے سے ہے۔ اس میں متعدد اہم نکات ہیں لیکن ایک چیز واضح ہے کہ تمام زندگی کے مشترکہ اجداد ہونا ثابت شدہ سائنس نہیں۔ حیران کن طور پہ ڈارون سے لے کر آج تک نیو ڈارونزم کے اس بنیادی کنسیپٹ پہ ایک بھی ایسا سائنسی ثبوت موجود نہیں جس سے حتمی طور پہ ثابت ہو سکے کہ تمام اقسام کی زندگی کے اجداد مشترک ہیں۔ کسی بھی ارتقائی سائنسدان نے آجتک نیو ڈارونزم کے اس بنیادی مفروضے

موبائل بیٹری سے متعلق معلومات

موبائل بیٹری سے متعلق Myths , کیبل ،چارجر ، بیٹری زیادہ کم چارج کرنے سے کیا  ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ _______________________________ تحریر: حسن خلیل چیمہ ________________________________________________ ہمارے ملک میں ٹیکنالوجی سے متعلق لوگوں کے لاعلم ہونے کی وجہ سے آئے دن کچھ ناکچھ سننے کو ملتا ہے جیسے بظاہر تو سن کر ہنسی آتی ہے لیکن دل سے افسوس ہوتا ہے کہ یار کیسے ہم سنی سنائی باتوں پر جلدی سے یقین کر لیتے اور ایسے آگے ایسے پھیلاتے ہیں کہ جیسے چیز ہم نے ایجاد کی یا بنائی ہوئی اور ہمیں اس کی خامیوں سے متعلق مکمل معلوم پڑ گیا ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں شاید 100 ،150 سال پیچھے ہیں  اور ہم کو ٹیکنالوجی سے متعلق یا تو باتیں جھوٹی یا فلمی لگتی ہیں یا پھر ہم ان پر عقیدے کی حد تک یقین رکھنے لگتے ہیں ۔ ایسا ہی کچھ موبائل فون میں استعمال ہونی والی بیٹری سے متعلق خرافات اور سازشی نظریات پائے جاتے ہیں جن کا شکار میں ذاتی طور پر خود بھی ہو چکا ہوں۔ دیکھئے بیٹریز تو ہر جگہ ہیں چاہے وہ آپ کا موبائل فون ہو ،لیب ٹاپ ہو یا پھر ٹی وی ریموٹ ۔ لیکن اس تحریر میں ہم بات کریں گے لیتھ

ایک کمپیوٹر پروگرامر اور ہیکر میں کیا فرق ہوتا ہے ؟

#Hacker_vs_programmer ایک کمپیوٹر پروگرامر اور ہیکر میں کیا فرق ہوتا ہے ٹیکنالوجی کی دنیا میں سب لوگ اتنے ایکسپرٹ نہیں ہوتے اور سب لوگ اس علم کو گہرائی میں سمجھ نہیں پاتے  اسی لئے میں اس تحریر کو زیادہ گہرائی میں نہیں لے جاو گا بلکہ سادہ اور عام الفاظ میں سمجھیں گے کہ کیا فرق ہوتا ہے ایک پروگرامر اور ہیکر میں اس کے ساتھ ساتھ اس تحریر میں ہم بات کریں گے کہ کمپیوٹر پروگرامر کون ہوتے ہیں ؟ ڈویلپر کون ہوتے ہیں ؟ کمپیوٹر سائنٹسٹس کون ہوتے ہیں ؟ اور کون ہوتے ہیں کمپیوٹر ہیکرز ؟ تو چلیئے شروع کرتے ہیں ______________________________ اس سے پہلے بات کی جائے پروگرامر کی تو پہلے آپ کو سمجھنا ہو گا کہ اس کی شروعات کہا سے ہوتی ہے اور کیسے ایک پروگرامر کمپیوٹر پروگرام بناتا ہے اور کیسے ہیکر اس میں خامی تلاش کر کے اسے توڑتا ہے جو کہ خود بھی بنیادی طور پر ایک پروگرامر ہی ہوتا ہے تو چلئیے ان کے درمیان فرق کو سمجھتے ہیں  کمپیوٹر سائنٹسٹس:- سب سے پہلے بات کرتے ہیں کمپیوٹر سائنٹسٹس کی تو کمپیوٹر سائنس ایک ایسا فرد ہوتا ہے جو کمپیوٹر لینگویجز کے بارے میں طرح طرح کے تجربات کرتا ہے اس کو کمپیوٹر

دیسی گھی میڈیکل سائنس کی نظر میں

دیسی گھی دیہاتوں اور گاؤں میں استعمال ہونے والی ایک عام سی چیز ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے انسان نے ترقی کی تو جانوروں کے کم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ رواج بھی اب ختم ہونے کو ہے کیونکہ انسان نے قدرتی چیزوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مصنوعی چیزیں تیار کرلیں جو ناصرف کم وقت میں تیار ہوتی ہیں بلکہ کم لاگت میں زیادہ فائدہ بھی دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج بکرے ،گائے اور دیسی مرغی کی جگہ برائلر مرغی نے لے لی ہے اسی طرح دیسی گھی مہنگا ہونے کی وجہ سے آج تقریباً ہر گھر میں مصنوعی بناسپتی گھی ہی استعمال کیا جاتا ہے اس تحریر میں ہم دیسی گھی سے متعلق بات کریں گئے اور جانے گئے کہ یہ ہمارا لئے کتنا مفید ہے یا پھر ایسے لینے سے کسی قسم کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے تو چلئے شروع کرتے ہیں ! _____________________________ گھی کا لفظ سنسکرت زبان کے لفظ "گرو " سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے جگمگانا اور اسی سے "گرتھ "لفظ کا مطلب ہوتا ہے ایسی چیز جو جگمگاتی ہے یا پھر کوئی ایسی چیز جیسے لگانے سے جگمگاہٹ آ جاتی ہے ۔ خالص دیسی گھی کسی بھی جانور کے دودھ سے بنایا جا سکتا ہے لیکن وہ دیس

ڈپریشن کیا ہے ؟

ڈپریشن کیا ہے؟ تحریر: ڈاکٹر نثار احمد ڈپریشن دراصل مسلسل بے چینی اور اداسی کا نام ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کے شکار افراد کا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ ان پر ہر وقت مایوسی چھائی رہتی ہے۔ ویسے تو یہ تمام کیفیات ڈپریشن کے بغیر بھی ہو سکتی ہیں لیکن اگر یہ کیفیات تسلسل کے ساتھ برقرار رہیں تو انہیں ڈپریشن کہا جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 12 سال سے زائد عمر کے 8 فیصد لوگ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں ڈپریشن کا شکار لوگوں کی تعداد 35 کروڑ سے زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن کے شکار کچھ لوگوں میں کسی بھی قسم کی معذوری بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ ڈپریشن مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ عورتیں مردوں کی نسبت حالات سے جلدی گھبرا جاتی ہیں۔ ڈپریشن کی وجوہات کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ڈپریشن مختلف وجوہات سے ہو سکتا ہے جن میں مالی اور جسمانی نقصان، پیاروں کی جدائی اور مشکلات سے گھبرا جانا سر فہرست ہیں۔ اگر کوئی شخص ڈپریشن کا شکار ہے تو اس چاہیے کہ پنجگانہ نماز پڑے اور ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کی کوشش کرے جن م

ہم جنس پرستی کا جینر سے کوئی تعلق نہیں !

|There Is No "Gay Gene"| حال ہی میں ایک ریسرچ پبلش ہوئی ہے جس کے مطابق ہم جنس پرستی کا جینز (Genes) سے کوئی تعلق نہیں۔ یعنی کوئی ایسا جین یا میوٹیشن موجود نہیں جو انسان کو ہم جنس پرست بننے پہ مجبور کر دے۔ لہذا سائنس پرست اور ملحد افراد کے دعوے ایک دفعہ پھر غلط ثابت ہوگئے اور سائنس نے ہی کیے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے معاشرتی اور نفسیاتی پہلو ہیں جن کی وجہ سے انسان ہم جنس پرستی کا انتخاب کرتا ہے۔ انسان کس ماحول میں پلا بڑھا، کیسے نظریات اور کیا تعلیم بچپن میں سیکھائی گئی جیسے عوامل بہت اہم ہیں۔ چونکہ LGBT کے حقوق اور آزادی مغربی معاشرے کی ایجاد ہے لہذا اس ریسرچ سے مغربی معاشرے اور خاص طور پہ LGBT کمیونٹی میں غم و غصہ نظر ا رہا ہے۔ اس پریشر کی وجہ سے اس تحقیق کے سائنسدان ایک ویب سائٹ بنا چکے ہیں جہاں عوام کو تسلی دے جائے گی کہ ہم جنس پرست ہونا کوئی غلط بات نہیں لہذا اس فعل کو جاری رکھنے میں کوئی برائی نہیں۔ مغربی معاشرہ اس کی پوری کوشش کر رہا ہے کہ مغربی نظریات اور فلسفہ کو کسی طریقہ سے سائنسی بنیاد فراہم کی جائے تاکہ خود کو یہ اطمینان دلایا جا سکے کہ ہمارا فلسفہ اور ن

قرآن اور سرن لیبارٹری

سورة انبیاء کی آیت نمبر 30 اور سرن لیبارٹری ۔۔۔!!! ____________________ سورۃ الانبیاء آیت نمبر 30 میں ربِ کائنات فرماتا ہے کہ اَوَلَمۡ يَرَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ كَانَتَا رَتۡقًا فَفَتَقۡنٰهُمَا‌ؕ وَجَعَلۡنَا مِنَ الۡمَآءِ كُلَّ شَىۡءٍ حَىٍّ‌ؕ اَفَلَا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۳۰﴾ کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم نے جدا جدا کردیا۔ اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں۔ پھر یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے؟  ﴿۳۰﴾ معزز قارئین علماء کے نزدیک یہ آیت بگ بینگ سے متعلق ہے کہ ایک عظیم الشان دھماکہ ہوا جس سے اربوں میل دور تک دھواں پھیل گیا پھر اس دھوئیں میں سے  ٹھوس اجسام ستارے ،سیارے اور کومینٹس وغیرہ بننے کا عمل شروع ہوا ایک اور جگہ  ارشاد ہے کہ ثُمَّ اسۡتَوٰىۤ اِلَى السَّمَآءِ وَهِىَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلۡاَرۡضِ ائۡتِيَا طَوۡعًا اَوۡ كَرۡهًاؕ قَالَتَاۤ اَتَيۡنَا طَآٮِٕعِيۡنَ‏ ﴿۱۱﴾ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں آؤ (خواہ) خوشی سے خواہ ناخوشی سے۔ انہوں نے کہا کہ ہم