Skip to main content

حجامہ (میڈیکل سائنس کی نظر میں )

|Is cupping therapy Pseudoscience?
A Scientific reply to Pseudointellectuals|

کچھ دن پہلے کچھ فیسبکی سائنسدان اپنے گروپ میں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے تھے کہ cupping therapy یا حجامہ "خالصتاً" سوڈو سائنس ہے۔ یہ مکمل طور پہ غلط ہے اس میں کوئی سچائی نہیں۔ اس سے دور رہا جائے۔ اس کے بہت سے شدید نقصانات ہیں۔ لہذا صرف مغربی کمپنیوں کی ادویات کا استعمال کیا جائے کیونکہ یہ سائنسی بنیادوں پہ تیار ہوتیں ہیں۔
یہ بیانات مکمل طور پہ غیر سائنسی ہیں اور غلط ہیں!
ایسے بیانات سائنسی بد دیانتی کا منہ بولتا ثبوت ہیں (اگر آپ جانتے ہوئے چھپا رہے ہیں) یا پھر سائنسی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے ( اگر آپ اس بارے کچھ نہ جانتے ہوئے بھی سائنسی فتوے جاری کر رہے ہیں)۔
دوسری صوتحال کے چانسز زیادہ ہیں۔

آج  پبلشڈ سائنسی پیپرز سے مجموعی طور cupping therapy کی وضاحت کی جائے گی۔ چونکہ اس کی بہت سی اقسام بہت سے علاقوں پہ رائج ہے لیکن بنیادی طریقہ ایک ہی ہے وہ یہ کیا مختلف اقسام کے میٹریل سے بنے ہوئے کپس کو جلد سے چپکایا جاتا ہے۔
کیا مجموعی طور پہ حجمامہ یا cupping therapy ایک سوڈو سائنس ہے یا اس کے فوائد سائنس ریسرچ سے ثابت ہیں اور سائنسدانوں کی طرف سے بجائے اس کو سوڈو سائنس قرار دینے کے اس پہ مزید سنجیدہ ریسرچ کرنے کی ہدایات ہیں؟!؟!

میں 2016 میں nature جریدے میں پبلش اس سائنسی پیپر کا تجزیہ پیش کروں گا۔
https://www.nature.com/articles/srep37316
اس میں fibromyalgia کے مریضوں پہ cupping کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ fibromyalgia  کے شکار افراد کے پورے جسم میں شدید درد، مستقل تھکاوٹ اور مسلز کے کھچاؤ کی شکایت رہتی ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ بیماری ہے جس کی وجہ سے ذندگی کے معمولات متاثر ہوتے ہیں اور یہ ایک long tern condition ہے۔ اس کے بارے مزید یہاں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
https://www.healthdirect.gov.au/fibromyalgia

اس کلینیکل ٹرائل میں fibromyalgia کے مریضوں کو شامل کیا گیا اور ان کو تین مختلف طرح کے طریقہ علاج سے گزرا گیا جن میں ایک عمومی طریقہ علاج تھا جسے usual care کہا گیا، دوسرا حقیقی cupping therapy تھی اور تیسرا sham cupping تھی۔
اس میں دو باتوں پہ cupping therapy کے فوائد کو جانچا گیا ایک یہ کہ درد کہ شددت میں کتنی کمی آتی ہے اور دوسرا آپ کی quality of life کتنی بہتر ہوتی ہے۔
اٹھارہ 18 دن کے بعد cupping therapy والے مریضوں نے اپنی جسمانی درد میں significant pain reduction ریپورٹ کی یعنی درد کی شدت میں بہت زیادہ کمی آئی۔ ( compared to usual care)
جبکہ sham therapy کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ بہتری ریپورٹ کی۔
دونوں طریقہ علاج کے مقابلے میں cupping therapy زیادہ بہتر ثابت ہوئی اور زندگی کے معمولات بہتر کرنے میں بھی زیادہ effective ثابت ہوئی۔
ملاحظہ کریں،
"After 18 days patients reported significant less pain after cupping compared to usual care (difference −12.4; 95% CI: −18.9; −5.9, p < 0.001) but not compared to sham (difference −3.0; 95% CI: −9.9, 3.9, p = 0.396). Further effects were found for quality of life compared to usual care. Patients were mildly satisfied with cupping and sham cupping; and only minor side effects were observed. Despite cupping therapy being more effective than usual care to improve pain intensity and quality of life, effects of cupping therapy were small and comparable to those of a sham treatment"
https://www.nature.com/articles/srep37316

 اس پیپر میں ماضی میں پبلش ہونے والے سائنسی پیپرز کا حوالہ بھی دیا گیا جن میں مختلف اقسام کی chronic pain conditions میں cupping therapy کے فوائد کو رپورٹ کیا گیا۔
 لہذا ان سائنسی طور پہ ثابت شدہ فوائد کو دیکھتے ہوئے اب fibromyalgia کی مریضوں میں cupping کے فوائد کو جانچنے کے لئے یہ کلینکل ٹرائل کیا گیا ہے تاکہ cupping therapy کے بارے مزید انفارمیشن سامنے آئے۔
یعنی cupping کے ماضی کے میں ثابت شدہ فوائد دیکھتے ہوئے ایک نئی بیماری کے لئے cupping therapy کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
اس میں مزید یہ کہا جا رہا ہے کہ ہمیں cupping therapy پہ مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط شواہد کی بنیاد پہ ایک مکمل تصویر سامنے آئے۔
"Favourable effects of cupping therapy have been found in patients with chronic pain conditions11, for example neck pain12,13,14,15, low back pain16,17,18,19or migraine20, however for fibromyalgia only evidence from an uncontrolled Chinese study is available showing that two weeks of daily cupping lead to a substantial decrease in pain intensity. Since patients with the fibromyalgia syndrome have reported a high prevalence for the use of complementary and alternative therapies21 more studies are needed to establish a robust evidence-base for the efficacy of such interventions.
This study aimed to investigate the efficacy of cupping therapy compared to usual care and a sham procedure to improve symptoms and quality of life in patients diagnosed with the fibromyalgia syndrome."
https://www.nature.com/articles/srep37316

ایک بار پھر اس پیپر میں ایک جگہ بلکل واضح الفاظ میں یہ کہا گیا کہ اس سائنٹفک ریسرچ میں usual care کے مقابلے میں cupping therapy زیر بحث جسمانی مرض جا درد کم کرنے اور زندگی کے معمولات بہتر کرنے میں کارآمد ہے اور اس کے میڈیکل فوائد موجود ہیں۔
جبکہ sham therapy کے مقابلے میں زیادہ فرق نہیں۔
اس طریقہ علاج کے کوئی بھی سنجیدہ خطرات سامنے نہیں آئے صرف cupping کے دوران جب جلد کو کھینچا جاتا ہے تو درد کا احساس ہوتا ہے اس کے علاؤہ اور کچھ بھی نہیں۔
"This trial included 141 mainly female patients with the fibromyalgia syndrome, and found that five cupping treatments were more effective than usual care to improve pain and mental quality of life. Cupping however was not superior to sham cupping. Patients were able to distinguish the two types of cupping, and were mildly satisfied with either intervention. Adverse events related to cupping therapy mainly included increased pain, no serious adverse events related to the intervention were observed"
https://www.nature.com/articles/srep37316

اس ریسرچ کے سائنسدانوں نے جب  لٹریچر سرچ کی تو انہیں ایک اور کلینکل ٹرائل کا حوالہ ملا جس میں cupping therapy کے فوائد کو رپورٹ کیا گیا تھا۔
اس سے دو چیزوں سامنے آتی ہیں ایک تو یہ کہ cupping therapy پہ بہت زیادہ ریسرچ موجود نہیں ہے دوسرا یہ کہ جو ریسرچ ابھی تک ہوئی ہیں ان سے سائنسی بنیادوں پہ فوائد سامنے آئے ہیں اور مزید ممکنہ فوائد کے لئے سنجیدگی سے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
"Only one trial could be located during literature search40. Cao and colleagues investigated 30 patients. Cupping was performed daily for 15 days with bamboo cups that had been boiled in herbal decoction before the application. The authors found a pain decrease by 48% on average; and the effect was sustained at two weeks follow-up."
https://www.nature.com/articles/srep37316

نتیجہ کے طور پہ مجموعی طور cupping therapy کے سائنسی  فوائد بغیر موجود ہیں۔ اور fibromyalgia کے مریضوں کو درد میں بہت زیادہ افاقہ ہوا اور ساتھ ہی ان مریضوں کے quality of life بھی بہتر ہوئی۔
اس کے علاؤہ سائندان cupping therapy پہ مزید ریسرچ کرنے کی suggestions دے رہے ہیں۔  تاکہ cupping کے بارے مزید انفارمیشن سامنے ائے۔ اس کے علاؤہ سائندان یہ suggest کر رہے ہیں کہ cupping کو دوسرے طریقہ علاج کے ساتھ ملا کر علاج کرنا پہ بھی ریسرچ کی جانی چاہیے۔
سائنسدانوں کے مطابق بے شک cupping therapy کے فوائد رپورٹ کیے گئے ہیں لیکن فلحال ہم اس therapy کو recommend نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں اس پہ ابھی مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
"More studies are warranted to evaluate the effects of different cupping techniques of different durations on chronic pain syndromes. For fibromyalgia in particular the effects in patients with certain subtypes should be determined. It may also be interesting to test cupping as part of a multimodal treatment approach, or in combination with therapies like acupuncture. Further studies should also re-evaluate the sham cupping device and – if necessary – develop reliable alternatives."
https://www.nature.com/articles/srep37316

"Five cupping treatments were more effective than usual care to improve pain intensity and quality of life in patients diagnosed with the fibromyalgia syndrome. Given that effects were small, and cupping was not superior to sham cupping treatments currently no recommendation for cupping in the treatment of fibromyalgia can be made. Further research is warranted for conclusive judgement of the efficacy of cupping therapy for chronic pain."
https://www.nature.com/articles/srep37316

کہیں پر بھی سائنسدان یہ نہیں کہ رہے یہ "سوڈو سائنس" ہے۔ اس سے دور رہیں۔ یہ مکمل طور پہ غلط ہے۔ یہ دھوکہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن
"سوڈو سائنس کی دنیا" ہمیشہ کی طرح ایک غیر سائنسی سوچ کو ہوا دے رہی ہے۔
اس کی وجوہات نامعلوم ہیں شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ cupping کا نظریہ مذہب سے جڑا ہوا ہے لہذا ہر حال میں اس کو غلط اور غیر سائنسی ثابت کرنا ضروری ہے یا شاید فیسبکی سائنسدان سائنسی فتوے دینے میں جلدی کرتے ہیں بغیر پڑھے اور ریسرچ کیے!!
خیر جو بھی ہے!

سوڈو سائنس کے فتوے جاری کرنے والے مزید دو سائنسی پیپرز تحفے کے طور پہ قبول کریں،
اس میٹا analysis  میں 1992 سے لے کر 2010 تک
135 Randomised Clinical Trials
کو سٹڈی کیا گیا
اور یہ نتیجہ PLoS ONE  سائنس جرنل میں پبلش کیا گیا کہ cupping therapy کے ممکنہ فوائد اور ان کے سائنسی شواہد موجود ہیں جو بہت سے بیماریوں کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں لہذا اس طریقہ علاج پہ مذید سنجیدہ انداز میں ریسرچ کی ضرورت ہے۔
Numerous RCTs on cupping therapy have been conducted and published during the past decades. This review showed that cupping has potential effect in the treatment of herpes zoster and other specific conditions. However, further rigorously designed trials on its use for other conditions are warranted.
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC3289625/

یہ سائنس پیپر Oxford University Press نے 2015 میں انڈیکس کیا۔
اس میں سائنسدانوں نے پچھلے پانچ سال تک ساری دنیا میں ہونے والی cupping therapy کے بارے معلومات حاصل کیں اور اس نتیجہ پہ پہنچے کہ اس طریقہ علاج کے ایک بڑی تعداد میں بیماریوں کے لئے curable effects موجود ہیں
لیکن اس کا clinical evidence بہت کم ہے لہذا مذید ریسرچ کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط شواہد سامنے آئیں۔
To know the research progress of cupping therapy all over the world, the authors analyze the research of cupping therapy in recent 5 years. It indicates that cupping therapy can be applied to extensive curable disease, but has poor clinical evidence. Some improvements in the mechanism research of cupping therapy have been made, but it needs further research.
https://academic.oup.com/qjmed/article/108/7/523/1567604

-----------------------------------------------

اب آتے ہیں sham cupping کی جانب کہ یہ کیا بلا ہے؟
کیا یہ واقعی "sham" کہلانے کے لائق ہے؟

اس پروسیس یعنی sham cupping پروسیس میں کیپس بھی استعمال کیے گئے، تمام پروسیجر بھی حقیقی cupping جیسا تھا شروعاتی طور پہ کپس میں ویکیوم بنا کر جلد کو بھی کھینچا گیا۔ صرف فرق یہ تھا کہ کپس میں موجود ویکیوم پرییشر کپس میں موجود چھوٹے سوراخوں کی وجہ سے ختم کر دیا گیا جن کا سائز ایک ملی میٹر سے کم تھا۔
اب کیا واقعی اس کو sham cupping یا جعلی کپینگ کا درجہ دیا جا سکتا ہے؟؟
جبکہ یہ پروسیجر جعلی کپینگ کہلائے جانے کے بجائے ہلکے درجے کی کپینگ کہلائے جانے کے زیادہ مستحق تھا۔
یہاں تک کہ اس ریسرچ کے سائنسدانوں نے خود کہا کہ اس پروسیجر کی شروعاتی stimulation اور method حقیقی cupping therapy جیسا ہی تھا صرف کچھ دیر بعد ویکیوم پریشر ختم کر دیا جاتا ہے اس لہذا سے اس کو minimal cupping یعنی ہلکے درجے کی کپنگ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
اب اس سے ظاہر ہے جب حقیقی کپنگ کی گئی تو درد کی شدت میں significant reduction رپورٹ کی گئی۔
جب ہلکے درجے کی کپنگ کی گئی تو ہلکے درجے کے مثبت نتائج سامنے آئے جو حقیقی کپنگ سے کم تھے۔
مختصر یہ کہ دونوں طرح کی cupping تھیراپی usual care کے مقابلے میں بہت بہتر ثابت ہوئیں۔
ملاحظہ کریں،
"The same procedures were applied, however the cupping glasses had been prepared with small holes of <1 mm diameter to release the negative pressure within seconds. The cups were also fixed by means of elastic tapes. The sham treatment followed the procedure described earlier24. Patients in both cupping groups were told that they might feel suction initially, but this sensation would usually disappear after a few seconds"
https://www.nature.com/articles/srep37316

"Furthermore even the sham procedure included some minor stimulation in the beginning, when the cups were placed on the back, and the air was evacuated from the cups. Therefore the sham may be considered a minimal cupping"
https://www.nature.com/articles/srep37316

 اب یہاں پہ ہلکے درجے کی کیپنگ اور حقیقی کپنگ کے رزلٹس کا آپس میں موازنہ کر کہ یہ نتیجہ نکالا گیا کہ چونکہ ان دونوں کے رزلٹس تقریباً ایک جیسے ہیں لہذا ہم اس کو recommend نہیں کر سکتے۔
 جبکہ سائنسی طور پہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ cupping therapy کو usual care کے مقابلے میں برتری حاصل ہے۔
یہ بہت عجیب نکتہ ہے!
"Despite cupping therapy being more effective than usual care to improve pain intensity and quality of life, effects of cupping therapy were small and comparable to those of a sham treatment, and as such cupping cannot be recommended for fibromyalgia at the current time."
https://www.nature.com/articles/srep37316

کیا یہ کلینیکل ٹرائل خاص طریقہ سے ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ مطلوبہ نتائج لائے جا سکیں؟
کیا pharmaceutical companies جو اربوں ڈالر کی ادویات بیچتی ہیں اور اربوں ڈالر کی lobbying کرتی ہے ان کی influence ایسی ریسرچ میں موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے حقائق کو دھندلا رکھا جائے اور عوام ان کی تیار کردہ دوائیوں اور pain killers سے ہٹ کر کوئی دوسرا طریقہ علاج استعمال نہ کرے جس میں ان کو مالی منافع نہیں ملتا؟؟
اس پہ سوچ و بچار آپ کا کام ہے!
------------------------------------------------

اب کچھ غیر سائنسی افواہوں کو جواب دے دوں جو سکرین شاٹس میں موجود ہیں اور pseudointellectuals کی جانب سے
"سوڈو سائنس کی دنیا" میں پھیلائیں گئیں۔

عریشہ بٹ صاحب پوسٹ پہ بے بنیاد باتیں سنا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان جناب کا پہلا دعویٰ یہ تھا کہ کپنگ کے نشان "مستقل" ہوتے ہیں۔
جواب:
غلط! یہ مستقل نہیں ہوتے بلکہ ایک یا دو ہفتے میں ختم ہو جاتے۔
دوسرا دعویٰ یہ تھا کہ اچھے طریقے سے سٹرائزیشن نہ ہو تو بیماری پھیل سکتی ہے اور خون کے زیادہ بہاؤ ہو سکتا وغیرہ وغیرہ۔
جواب:
یہ ساری خطرات تو ہر surgical procedure کے ساتھ بھی منسلک رہتے ہیں ہر آپریشن میں خون بہتا ہے بعض اوقات خون کی کئی بوتلیں لگانی پرتی ہیں۔
سرجری کے آلات کے اچھے طریقے سٹرائلزیشن نہ ہونے کا خطرہ ہر آپریشن میں رہتا ہے پاکستان اور باقی دنیا میں کتنے آپریشن ہوتے ہیں اس کا اندازہ آپ خود لگا لیں۔
تو کیا اب سرجیکل پروسیجرز کرنے چھوڑ دیں اس منطق کے مطابق یا "حفاظتی اقدامات" نامی ایک چیز ہے وہ کیے جائیں!

دوسرے pseudointellectual فرماتے ہیں کہ حجامت کروا لینا زیادہ بہتر ہے
جواب:
بھائی اس سے بہتر ہے آپ رینڈم میوٹیشن کے دو چار ٹیکے لگوا لیں اور ارتقاء کر جائیں تاکہ یہ مسئلہ ہی نہ رہے۔

ایک جگہ اور عریشہ بٹ فرما رہے ہیں کہ حجامہ کا بنیادی مقصد خون صاف کرنا ہوتا اور اس نکتہ کو بنیاد بنا کر  سطحی سائنس کا لیکچر دے رہے تھے۔
جواب:
مجھے یہ انفارمیشن کسی مستند سورس سے نہیں ملی کہ حجامہ کا مقصد صرف خون صاف کرنا ہےاور یہ صرف اسی مقصد کے لئے کروایا جاتا ہے۔
یہ لوگوں کا زاتی خیال ضرور ہو سکتے ہیں یا معاشرے میں پائے جانے والی سنی سنائی باتیں لیکن اس کا مستند حوالہ مجھے کہیں سے نہیں ملا نہ کوئی مذہبی حوالہ نہ کوئی سائنسی حوالہ۔
اگر آپ کے پاس ہے تو عنائت کریں؟
وگرنہ تب تک آپ کی یہ پوزیشن Strawman Logical fallacy ہی کہلائی گی یہ ایک منطقی مغالطہ ہے جس میں آپ اپنے مخالف سے ایک غلط اور فرضی بیان کو منسوب کر لیتے ہیں اور اس کو بنیاد بنا کر تنقید کرتے ہیں کیونکہ اس طرح جواب دینا آسان ہوتا۔

یہاں پوسٹ ختم کرتا ہوں!
------------------------------------------------
Sohaib Zobair

Comments

Popular posts from this blog

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

چمگادڑ کے 53 ملین سال پرانے فاسلز

|Sudden Appearance of Bat Fossils 53 Myr ago| چمگادڑ (Chiroptera) ایک اڑنے والا ممالیہ جاندار ہے۔ جو دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پائی جاتی ہے۔ ان کو عام طور پہ دو گروپس میں بانٹا جاتا ہے ایک Megabats اور دوسرا Microbats یعنی چھوٹی چمگادڑیں اور بڑی چمگادڑیں۔ بڑی چمگادڑوں کے پروں کا پھیلاؤ چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ عام طور پہ درختوں کے پھل اور پتے وغیرہ کھاتی ہیں جبکہ چھوٹی چمگادڑ کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جانداروں کو خوراک بناتی ہیں۔ ان کے بارے بہت سی افسانوں داستانیں بھی موجود ہیں۔ ڈریکولا سے لے کر Batman تک انکو افسانوں کرداروں سے جوڑا گیا ہے ایک اور افسانوی کہانی نیو ڈارنین ارتقاء کی ہے جس کے مطابق چمگادڑوں کا چوہے جیسے جاندار سے ارتقاء ہوا۔ ہمیشہ کی طرح اس قیاس آرائی کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ چاہے جتنا مرضی پرانا فاسل دریافت ہو جائے وہ واضح طور پہ چمگادڑ ہی ہوتا ہے۔ چمگادڑ (Chiroptera) کی 1300 مختلف اقسام یا سپیشیز ہیں اور یہ تمام ممالیہ جانداروں کی سپیشیز کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ یہ ممالیہ جانداروں کا دوسرا سب سے زیادہ species rich آرڈر (order) ہے۔ میں PLOS جریدے میں 2017 کے سائ

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج