Skip to main content

Common Ancestry Hypothesis (Uncertain Case of Monophyletic Origin)



ارتقاء کے تناظر میں تمام جانداروں کے مشترکہ اجداد کا کنسیپٹ نیو ڈارونزم کی بنیاد ہے۔ اس مفروضے کے مطابق یوکیریوٹس، پروکیریوٹس، آرکیا، انسان، پرندے، ڈائنوسار، کیڑے، مچھلیاں، درخت اور پودے، ہاتھی، جراثیم غرض تمام اقسام کی زندگی لمبے عرصے میں ایک دوسرے سے ارتقاء پذیر ہوئی ہے اور اس کی شروعات ماضی کے ایک سادہ یک خلوی جاندار سے ہوئی۔ اس کنسیپٹ کے زبان زد عام ہونے کی وجہ سے عوام علم رکھے بغیر اس کو ایک اٹل حقیقت اور ثابت شدہ سائنس تسلیم کرتی ہے جبکہ حقیقت اس سے بہت مختلف ہے۔ کیا تمام اقسام کی زندگی کے اجداد مشترک ہیں اور ایک دوسرے سے ارتقاء پذیر ہوئے ہیں؟ اس مفروضے کا مستند سائنسی ثبوت کسی کے پاس نہیں۔

زیر نظر سائنس پبلیکیشن nature جریدے سے ہے۔ اس میں متعدد اہم نکات ہیں لیکن ایک چیز واضح ہے کہ تمام زندگی کے مشترکہ اجداد ہونا ثابت شدہ سائنس نہیں۔ حیران کن طور پہ ڈارون سے لے کر آج تک نیو ڈارونزم کے اس بنیادی کنسیپٹ پہ ایک بھی ایسا سائنسی ثبوت موجود نہیں جس سے حتمی طور پہ ثابت ہو سکے کہ تمام اقسام کی زندگی کے اجداد مشترک ہیں۔ کسی بھی ارتقائی سائنسدان نے آجتک نیو ڈارونزم کے اس بنیادی مفروضے پہ مستند سائنسی شواہد اکٹھے کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ڈارون کے وقت سے یہ غیر ثابت شدہ مفروضہ ایسے ہی چلتا ا رہا ہے اور اس کے حق میں صرف حادثاتی ثبوت ہیں جیسے کے ڈی ین اے سٹرکچر کی مماثلت وغیرہ جبکہ موجودہ دور میں یہ سوچ ناکافی ہے۔ ڈی این اے سٹرکچر کی مماثلت سے ہٹ کر سنجیدہ بنیادوں پہ سائنسی طریقہ کار سے مشترکہ اجداد کے مفروضے کو ثابت کرنے کی پہلی کوشش 2010 میں Theobald نے کی۔ اس میں صرف 23 پروٹینز سے اکائیکی انفارمیشن کرائٹیرین (AIC) کے ذریعے تمام جانداروں کے مشترکہ اجداد ہونے کے امکانات کو جانچا گیا۔ لیکن اس کے سائنسی طریقہ کار (Methodology) میں خامیاں تھیں اور تمام زندگی کے Monophyletic Origin کو ثابت کرنے کے لئے ناکافی تھا۔ یعنی جو پہلا قدم اٹھایا گیا وہ بھی مستند سائنس کا درجہ نہ پا سکا اور سائنسی حلقوں پہ اس کو رد کر دیا گیا۔ جبکہ ایسے متعدد سائنسی شواہد کی بنا پر ہی مشترکہ اجداد کے مفروضے کو مضبوط سائنس قرار دیا جا سکتا ہے۔  موجودہ دور میں سائنسدان ڈی این اے مماثلت سے مشترکہ اجداد والی assumption کو اپنی تحقیق کا حصّہ نہیں بناتے اور کسی سنجیدہ سائنسی ثبوت کی تلاش میں ہیں جو ابھی تک میسر نہیں آیا۔ اس وقت
مشترکہ اجداد (Monophyletic Origin) اور
ہر قسم کے جاندار کے
مختلف اجداد (Polyphyletic Origin) جیسے مفروضات پہ آج بھی بحث جاری ہے۔
"The question of whether or not all life on Earth shares a single common ancestor has been a central problem of evolutionary biology since Darwin. Although the theory of universal common ancestry (UCA) has gathered a compelling list of circumstantial evidence, as given in ref 2, there has been no attempt to test statistically the UCA hypothesis among the three domains of life (eubacteria, archaebacteria and eukaryotes) by using molecular sequences. Theobald recently challenged this problem with a formal statistical test, and concluded that the UCA hypothesis holds. Although his attempt is the first step towards establishing the UCA theory with a solid statistical basis, we think that the test of Theobald is not sufficient enough to reject the alternative hypothesis of the separate origins of life, despite the Akaike information criterion (AIC) of model selection giving a clear distinction between the competing hypotheses."
https://www.nature.com/articles/nature09482

اس کے علاؤہ چند مزید حقائق آپ کے سامنے رکھ دوں تاکہ صورتحال کو اچھے سے سمجھ سکیں۔ ماہرین کے مطابق زمین پہ زندگی کی شروعات سے لے کر آج تک تقریباً 5 بلین مختلف سپیشیز موجود رہیں ہیں جن میں سے تقریباً 99 فیصد سپیشز ماضی میں نا پید ہوگئی ہیں۔ ان کا ڈی این اے ہمارے پاس موجود نہیں ہے جبکہ 1 فیصد سے کم زندہ بچ سکیں ہیں۔ نیچر جریدے کے مطابق اس وقت زمین پہ تقریباً 8.7 ملین سپیشیز موجود ہو سکتیں ہیں جن میں 85% فیصد سپیشز کو ابھی دریافت نہیں کیا جا سکا۔ جو 15% سپیشیز یا 1.3 ملین شپیشیز دریافت ہو چکی ہیں ان 1.3 ملین سپیشیز میں سے صرف 31,000 جانداروں کے جینوم کو سیکوئنس کیا جا سکا ہے جن میں سے بہت سے مکمل ہوچکے ہیں اور بہت سے ابھی مکمل ہونے باقی ہیں۔ ان 31,000 جانداروں کے مکمل اور نامکمل جینومز میں بہت سے مختلف جینز ہیں جن میں سے چن کر صرف 23 جینز سیلیکٹ کیے گئے اور ان کی بنیاد پر 5 بلین سپیشیز کے مشترکہ اجداد (UCA) ثابت کرنے کی پہلی مستند سائنسی کوشش کی گئی جو selective bias اور سائنسی طریقہ کار میں خامیوں کی وجہ سے مسترد بھی ہوچکی ہے۔

زیر نظر ایک اور سائنس پبلیکیشن میں اس چیز کی وضاحت موجود ہے کہ حادثاتی ثبوت جیسے کے ڈی این اے کی مماثلت اور ڈی این اے سٹرکچر کے ایک جیسے ہونے سے یہ مفروضہ اخذ کر لینا کہ تمام زندگی کے اجداد مشترک ہیں ارتقائی بائیولوجی میں ایک عام رویہ ہے لیکن اس assumption کو مضبوط سائنٹیفک ٹیسٹنگ سے نہیں گزارا گیا۔ ڈارون کے دور سے لے کر آج تک یہ مفروضہ بغیر کسی سائنسی ثبوت کے صرف یقین کی حد تک مانا جاتا رہا اور اس کی حثیت ایک اندازے (speculation) جتنی تھی۔ اس سے آپ یہ اندازہ لگا لیں کہ ماضی میں بغیر کسی ثبوت اور سائنٹفک ٹیسٹنگ کے مشترک اجداد کا غیر ثابت شدہ مفروضہ ایک اٹل حقیقت کے طور پہ ارتقائی سائنسدانوں میں بھی تسلیم کیا جاتا رہا اور سکولوں کالجز میں بھی پڑھایا جاتا رہا۔ آج بھی بہت سے لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں جبکہ نیو ڈارونین کے اس بنیادی مفروضہ کا کوئی بھی مضبوط اور سنجیدہ ثبوت موجود نہیں۔
"For a century after the publication of Darwin's bold proposition, before the advent of molecular biology, the UCA hypothesis remained an untested and hardly testable speculation. However, first the universality of the genetic code and later the demonstration of the (near) universal conservation of approximately 100 RNA and protein-coding genes among cellular life forms provided ample evidence in support of the UCA. Although generally considered compelling, this evidence fell short of a rigorous, formal test of the UCA hypothesis."
https://biologydirect.biomedcentral.com/articles/10.1186/1745-6150-5-64

 آگے پیپر میں اس بات کا زکر ہے کہ ایک اہم وجہ جس سے Theobald کا مشترکہ اجداد ثابت کرنے طریقہ کار غیر مستند قرار پاتا ہے وہ یہ ہے کہ اگر ہم فائلوجینٹک کی فیلڈ کے مطابق مختلف جانداروں کے ایسے جینز لیں جن کے بارے ہم جانتے ہیں کہ ان سے زندگی کا درخت نہیں بنتا تو بھی تھیوبالڈ کے طریقے سے ان جینز میں مشترک اجداد کا سگنل نکل آتا ہے لہذا منتخب شدہ جینز کی مماثلت کا مشترکہ اجداد ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔
"Alignments of statistically similar but phylogenetically unrelated sequences successfully mimic the purported effect of common origin. Thus, the nature and origin of the similarity between the aligned sequences are irrelevant for the prediction of "common ancestry" of proteins under Theobald's approach."
https://biologydirect.biomedcentral.com/articles/10.1186/1745-6150-5-64

یہاں واضح الفاظ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ فلوقت یونیورسل کامن اینسیسٹری (UCA) مفروضے کا کوئی بھی تسلی بخش اور مستند سائنٹفک ثبوت موجود نہیں جو یہ بتائے کہ موجودہ تمام اقسام کی زندگی ایک دوسرے سے ارتقاء پذیر ہوئی ہے۔ تھیوبالڈ کا سائنسی طریقہ کار مشترکہ اجداد ٹابت کرنے کے لئے غیر مستند قرار پاتا ہے اس کی وجہ اس طریقہ کار کا biased ہونا ہے اور اس میں مشترکہ اجداد لانے کی طرف جھکاؤ ہے۔
"The tests described above show that there is currently no formal demonstration of the universal common ancestry of the extant life forms. The likelihood tests of the kind described by Theobald fail to address the problem because they yield results "in support of common ancestry" for any sufficiently similar sequences."
https://biologydirect.biomedcentral.com/articles/10.1186/1745-6150-5-64

------------------------------------------------
Written and Researched by
Sohaib Zobair

Comments

Popular posts from this blog

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

چمگادڑ کے 53 ملین سال پرانے فاسلز

|Sudden Appearance of Bat Fossils 53 Myr ago| چمگادڑ (Chiroptera) ایک اڑنے والا ممالیہ جاندار ہے۔ جو دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پائی جاتی ہے۔ ان کو عام طور پہ دو گروپس میں بانٹا جاتا ہے ایک Megabats اور دوسرا Microbats یعنی چھوٹی چمگادڑیں اور بڑی چمگادڑیں۔ بڑی چمگادڑوں کے پروں کا پھیلاؤ چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ عام طور پہ درختوں کے پھل اور پتے وغیرہ کھاتی ہیں جبکہ چھوٹی چمگادڑ کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جانداروں کو خوراک بناتی ہیں۔ ان کے بارے بہت سی افسانوں داستانیں بھی موجود ہیں۔ ڈریکولا سے لے کر Batman تک انکو افسانوں کرداروں سے جوڑا گیا ہے ایک اور افسانوی کہانی نیو ڈارنین ارتقاء کی ہے جس کے مطابق چمگادڑوں کا چوہے جیسے جاندار سے ارتقاء ہوا۔ ہمیشہ کی طرح اس قیاس آرائی کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ چاہے جتنا مرضی پرانا فاسل دریافت ہو جائے وہ واضح طور پہ چمگادڑ ہی ہوتا ہے۔ چمگادڑ (Chiroptera) کی 1300 مختلف اقسام یا سپیشیز ہیں اور یہ تمام ممالیہ جانداروں کی سپیشیز کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ یہ ممالیہ جانداروں کا دوسرا سب سے زیادہ species rich آرڈر (order) ہے۔ میں PLOS جریدے میں 2017 کے سائ

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج