Skip to main content

| روزہ کس طرح ہمارے موٹے چربی والے جگر کی بیماری میں مدد دیتی ہے |

|How fasting helps fight fatty liver disease|

| روزہ کس طرح ہمارے موٹے چربی والے جگر کی بیماری میں مدد دیتی ہے |

تحقیق : اکبر حسن شاہ جیلانی         
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ساینسدانوں نے بھوک کی حالت میں رہنے کی وجہ سے  molecular level میں ہونے والی اثرات پہ نئی تحقیق پیش کردی ہے یہ ٹیمز German center of diabetes DZD) اور "German cancer research center" کے اداروں سے تعلق رکھتے ہے ۔ ان ساینسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بھوکا رہنے سے اور کم خوراک کی صورت میں ایک خاص قسم کا پروٹین جسم کے اندر بن جاتا ہے جو جگر liver کے اندر غذائ توڑ پوڑ "metabolism" کو ترتیب دیتا ہے یہ ریسرچ ایک مشہور اور مستند ساینسی جریدے "EMBO molecular medicine" میں شایع کر دی گئ ہے

http://dx.doi.org/10.15252/emmm.201505801
لوگوں میں عام طور پر موٹاپا کی بیماری آج کل ہماری سوسائٹی  کا ایک بڑا سنجیدہ مسلہ بن چکا ہے ۔ خاص طور پر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی میٹابولک ڈیزیز metabolic disease جیسا کہ "type 2 diabetes" اور اس سے متعلقہ دوسرے مسایل انسانی جسم کے لیے ایک سنجیدہ صورت اختیار کر گئ ہے ۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ calories کے کم مقدار لینے سے ، مثال کے طور پر وقفہ وقفہ کے ساتھ روزہ رکھنے اور خوراک کا وقفے وقفے کے ساتھ کھانے سے ، میٹابولزم metabolism کو تیزی کے ساتھ اپنے اصل صورت میں لے آتا ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟؟
یہی ایک سوال ہے جو اینسٹیٹیوٹ آف کینسر اینڈ ڈیابیٹس ریسرچ سنٹر institute of diabetes and cancer research center کے ڈایریکٹر Dr. stephan Herzig اور protein metabolism in health and disease research group کے ھیڈ DR. adam j rose اس سوال کا جواب دینا چاہتے ہے ۔
ڈاکٹر ہیرزگ Dr herzig کا کہنا ہے کہ " اگر ہمیں پتہ چل جایے کہ کس طرح روزہ ہمارے metabolism پہ اثر انداز ہو رہی ہے تو پھر ہم روزے کے اس اثر کو علاج کے طور پہ متعارف کروائے گے "

 "Once we understand how fasting influences our metabolism we can attempt to bring about this effect therapeutically," Herzig states.
https://www.sciencedaily.com/releases/2016/05/160509085347.htm

اس سٹڈی میں ساینسدانوں نے روزے کی حالت میں  جگری خلیات  liver cells  کے اندر  جینٹک ایکٹیوٹی genetic activity میں فرق محسوس کیا ہے جو روزہ رکھنے کی وجہ سے ظاہر ہوا ہے ۔transcript arrays کی مدد سے ساینسدانوں نے یہ ظاہر کیا کہ خاص طور پہ وہ جینز genes (جو protein GADD45β  کے لیے ہوتی ہے) خوراک کے حساب سے پہلے اور بعد کے مشاہدے میں  اس میں فرق محسوس کیا  ۔ جب بھوک زیادہ ہو تو خلیہ زیادہ سے زیادہ مالیکیول molecules بنانے کی اہلیت رکھتی ہے اس خاص قسم کے  مالیکیول کا نام Growth Arrest and DNA Damage-inducible' ہے ، جس طرح کہ نام سے ظاہر ہے یہ مالیکیول پہلے جینیٹک انفارمیشن کی تخریب اور سیل سایکل cell cycle سے تعلق رکھتا تھا ناکہ میٹابولک بیالوجی کے ساتھ ۔
لیکن اس بعد کے ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ protein GADD45β جگر کے اندر fatty acid کے جذب کرنے  کا ذمہ دار ہے . چوہوں پہ ہونے والی تحقیق کے دوران جن چوہوں میں یہ جین نہیں تھی اس میں fatty liver کی بیماری زیادہ پائ گئ ۔ لیکن جب اس پروٹین کو ری سٹور کیا گیا تو جگر کی چربی کی مقدار نارمل ہوگی اور اسکی شوگر میٹابولزم sugar metabolism کو درست اور بہتر پایا گیا ۔ ساینسدانوں نے یہ نتایج روزہ دار انسانوں میں بھی کنفرم کر لیے ۔ GADD45β پروٹین کی کم مقدار کی صورت میں جگر میں چربی  اور بلڈ شوگر لیول کی زیادہ مقدار پائ گئ ۔
 پروفیسر herzig نے یہ خلاصہ بیان کیا کہ "جگر کے خلیات پہ روزے کی اثر کی وجہ سے GADD45β پروٹین بنانے میں تیزی پائ گئ جو میٹابولزم کو ترتیب میں لائے "

"The stress on the liver cells caused by fasting consequently appears to stimulate GADD45β production, which then adjusts the metabolism to the low food intake," Herzig summarizes.

اب محققین یہ چاہتے ہے کہ شوگر اور چربی کے مئتابولزم کے علاج کے لیے  نئ تحقیقات کا طریقہ علاج متعارف کروائے اور وقفے وقفے سے خوراک کی کم مقدار اب علاج کے طور پر مریضوں کو تجویز کرے
/releases/2016/05/160509085347.htm
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
researched by : akbar hassan shah

Comments

Popular posts from this blog

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

چمگادڑ کے 53 ملین سال پرانے فاسلز

|Sudden Appearance of Bat Fossils 53 Myr ago| چمگادڑ (Chiroptera) ایک اڑنے والا ممالیہ جاندار ہے۔ جو دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پائی جاتی ہے۔ ان کو عام طور پہ دو گروپس میں بانٹا جاتا ہے ایک Megabats اور دوسرا Microbats یعنی چھوٹی چمگادڑیں اور بڑی چمگادڑیں۔ بڑی چمگادڑوں کے پروں کا پھیلاؤ چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ عام طور پہ درختوں کے پھل اور پتے وغیرہ کھاتی ہیں جبکہ چھوٹی چمگادڑ کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جانداروں کو خوراک بناتی ہیں۔ ان کے بارے بہت سی افسانوں داستانیں بھی موجود ہیں۔ ڈریکولا سے لے کر Batman تک انکو افسانوں کرداروں سے جوڑا گیا ہے ایک اور افسانوی کہانی نیو ڈارنین ارتقاء کی ہے جس کے مطابق چمگادڑوں کا چوہے جیسے جاندار سے ارتقاء ہوا۔ ہمیشہ کی طرح اس قیاس آرائی کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ چاہے جتنا مرضی پرانا فاسل دریافت ہو جائے وہ واضح طور پہ چمگادڑ ہی ہوتا ہے۔ چمگادڑ (Chiroptera) کی 1300 مختلف اقسام یا سپیشیز ہیں اور یہ تمام ممالیہ جانداروں کی سپیشیز کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ یہ ممالیہ جانداروں کا دوسرا سب سے زیادہ species rich آرڈر (order) ہے۔ میں PLOS جریدے میں 2017 کے سائ

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج