Skip to main content

Urgency to Rethink Evolution

Urgency to Rethink Evolution
(Growing Disagreement to Narrow Evolutionary Mindset)
---------------------------------------------------

سائنس ایک ایسا پروسیس جس سے مسلسل نئی تحقیات، نئے مشاہدات اور نئے ڈیٹا سے نئی سائنسی تھیوریز کی بنیاد رکھی جاتی ہے ہر سائنسی تھیوری کی حدود اور ایک عمر ہوتی ہے جس کے باہر نہ تو یہ تھیوری کچھ بتا سکتی ہے اور نہ ہی ایک وقت سے زیادہ چل سکتی ہے۔ ایک وقت آتا ہے جب نئی تحقیقات کی روشنی میں ہر سائنسی تھیوری اپنی عمر پوری کر کے فیل ہو جاتی ہے اور اس کی جگہ ایک نیا سائنٹفک فریم ورک لیتا ہے۔ اگر آپ سائنس کی تاریخ پہ نظر ڈالیں تو اس کے بہت سے مثالیں موجود ہیں مثال کے طور پہ نیوٹونین گریوٹی اور ایک گیلیکسی پہ مشتمل ساکت کائنات کو آج جنرل ریلیٹیویٹی اور سیکڑوں بلین گیلیکسیز پہ مشتمل پھیلتی کائنات سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس کی بہت عمدہ وضاحت اس آرٹیکل میں کی گئی ہے،
Every scientific theory will someday fail, and when it does, that will herald a new era of scientific inquiry and discovery. And of all the scientific theories we’ve ever come up with, the best ones succeed for the longest amounts of time and over the greatest ranges possible.
https://www.forbes.com/sites/startswithabang/2017/11/22/scientific-proof-is-a-myth/#1af48d762fb1

ایک وقت تھا جب برطانوی سائنسدان یہ جملہ بولا کرتے تھے کہ "اب فزکس میں دریافت ہونے کو کچھ نہ بچا" یہ 1900 کے دور کی بات ہے۔ اور اس کے چند سالوں بعد جنرل اور سپیشل ریلیٹیویٹی اور کوانٹم میکینکس نے وہ Pandora Box کھولا جس سے حاصل کردہ سائنس دریافتوں اور معلومات کو سنبھالنا اور سمجھنا ابھی تک سائنسدانوں کے لئے ایک مشکل کام بنا ہوا ہے۔
"There is nothing new to be discovered in physics now."
https://www.newscientist.com/round-up/physics-crunch/

لہذا سائنس بدلتے وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے  پرانی اور کمزور تھیوریز کو ترک کر کے نئ معلومات کی روشنی میں نئی تھیوریز کی طرف بڑھا جاتا ہے۔ فزکس کی فیلڈ میں یہ تبدیلی یا Paradigm Shift ا چکا ہے۔ کمزور تھیوریز اور پرانی سمجھ مکمل طور پہ تبدیل ہو چکی ہے اب فزکس ایک نئی راہ پہ گامزن ہے۔
یہی حالات اس وقت بائیولوجی میں اور خاص طور پہ Theory of Evolution پہ منڈلا رہے ہیں۔
اکثر اوقات موجودہ ارتقائی تھیوری کو ایک نا قابلِ تردید، تمام تر غلطیوں سے پاک تھیوری کے طور پہ پیش کیا جاتا ہے جس میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں!
 آج بھی ارتقاء کے بنیادی mechanism اور دیگر نکات کافی حد تک غیر یقینی ہیں جن پہ خود ارتقائی سائنسدانوں کی طرف تنقید جاری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ نئے ڈیٹا اور شواہد کی روشنی میں اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ارتقاء ایک settled theory نہیں ہے اس میں بہت سی تبدیلیاں اور ترامیم ہونی باقی ہیں لہذا اس کا تنقیدی جائزہ لینا اور اس پہ تنقید کرتے رہنا ضروری ہے۔
آئے دن غیر جانبدار ارتقائی سائنسدان نئی تحقیقات کی روشنی میں ارتقاء جیسی کمزور تھیوری پہ دوبارا سوچ و بچار کرنے کی آواز بلند کرتے ہیں جو کہ بنیاد پرست ارتقائی سائنسدانوں کی جانب سے مکمل طور پہ نظر انداز کر دی جاتی یا اس کی سخت مخالفت کی جاتی ہے۔
 ارتقاء پہ موجودہ نئی تحقیقات کی روشنی میں دوبارا سوچ و بچار کرنے کی جو کیمپین چل رہی ہے اس پہ میں nature جریدے سے ایک article کا تجزیہ پیش کروں گا جو 2014 پہ پبلش ہوا۔
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080

اس میں آپ کو دیکھنے کو ملے گا کہ نئے سائنسی ڈیٹا اور سائنسی معلومات کی روشنی میں مختلف فیلڈز
Developmental Biology,  Epigenetics and Ecology
وغیرہ سے سائنسدان ارتقاء کو re-evaluate کرنے کی آواز بلند کر رہے ہیں۔
 اور دوسری طرف بنیاد پرست ارتقائی سائنسدان سائنسی ترقی کی راہ میں روکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور باقی سائنسدانوں کی جانب سے ارتقاء پہ دوبارا سوچ و بچار جیسے جائز سائنسی مطالبے کو یا تو نظر انداز کر دیا جاتا ہے یا الزامات کی بوچھاڑ سے دبا دیا جاتا ہے۔

اس تحریک کے بانی پروفیسر Kevin Laland ہیں۔ یہ یونیورسٹی میں Behavioural and Evolutionary Biology پڑھاتے ہیں۔ ان کے حمایت میں موجود biologists کی ایک لمبی لسٹ ہے۔ Kevin Laland کے بارے تفصیل میں یہاں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
https://extendedevolutionarysynthesis.com/person/kevin-laland/
اب حالات یہ ہیں کہ biologists اس وقت دو گروپس میں تقسیم ہو چکے ہیں کہ کونسے processes اور میکینزم کو ارتقاء کی بنیاد قرار دیا جائے۔ یعنی ارتقاء کے بنیادی پروسیسز نئے ڈیٹا کی روشنی میں اپنی اہمیت کھو رہے ہیں۔

 پروفیسر Kevin Laland کے گروپ کا بیانیہ ہے کہ فوری طور موجودہ ارتقائی فریم ورک کا ایک تنقیدی جائزہ لینے کا وقت ا چکا ہے۔
جبکہ دوسرا گروپ ارتقائی بنیاد پرستوں پہ مشتمل ہے جو ہمیشہ کی طرح سائنسی ترقی کی راہ میں روکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور اس جائز سائنسی مطالبے کو اوچھے ہتھکنڈوں سے دبا رہے ہیں۔
ارتقائی بنیاد پرستوں کا بیانیہ آپ کو ہر پلیٹ فارم پہ سننے اور دیکھنے کو مل جاتا ہے اور ہر کوئی اس بیانیہ سے واقف ہے۔ اس لئے آج میں پروفیسر Kevin Laland اور ان کے حمایتی biologists کے تنقیدی بیانیہ کو آپ کے سامنے پیش کروں گا جن کے بیانیے کو دبا دیا جاتا ہے۔

پروفیسر Kevin Laland کا گروپ کا کہنا ہے موجودہ ارتقائی فریم ورک صرف جینز اور جینز میں ہونے والی تبدیلیوں پہ فوکس ہو کر رہ گیا جبکہ مختلف سائنسی فیلڈز سے نئے ڈیٹا کی روشنی میں یہ تنگ نظر پوزیشن اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور نئی وضاحتیں سامنے آ رہی ہیں۔ nature جریدہ ملاحظہ کریں،
"Now mainstream evolutionary theory has come to focus almost exclusively on genetic inheritance and processes that change gene frequencies.
Yet new data pouring out of adjacent fields are starting to undermine this narrow stance. An alternative vision of evolution is beginning to crystallize"
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080#/noalliswell

 پروفیسر اور ان کے گروپ نے جو نیا فریم ورک پیش کیا اس کو
Extended Evolutionary Synthesis (EES)
کا نام دیا گیا ہے اس کے بارے تفصیل میں آپ اس ویب سائٹ سے پڑھ سکتے ہیں کہ کیسے نئے ڈیٹا کی روشنی میں نئے میکنزم اور اہم پروسیسز کی بات کی جا رہی جو کہ موجودہ تنگ نظر ارتقائی سوچ کو وسیع کریں گے۔
https://extendedevolutionarysynthesis.com

پروفیسر کا مزید کہنا ہے مختلف سائنسی فیلڈز سے بڑی مقدار میں نیا ڈیٹا کا سامنے آ رہا ہے جس کی روشنی میں بہت سے biologists موجودہ ارتقائی تھیوری کا تنقیدی جائزہ لینے اور اس میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ڈیمانڈ کر رہے اور ان کی تعداد میں ائے دن اضافہ ہو رہا ہے۔ نئی سائنسی تحقیقات پروفیسر Kevin Lalamd کی پوزیشن کو حق میں جا رہیں ہیں لہذا اگر ارتقائی بنیاد پرست واقعی سائنس کی ترقی چاہتے ہیں اور نئے ڈیٹا سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ان کو ارتقاء میں تبدیلیاں کرنی چاہئیں اور تنقیدی جائزہ لینا چاہیے۔
"The number of biologists calling for change in how evolution is conceptualized is growing rapidly. Strong support comes from allied disciplines, particularly developmental biology, but also genomics, epigenetics, ecology and social science1, 2. We contend that evolutionary biology needs revision if it is to benefit fully from these other disciplines. The data supporting our position gets stronger every day."
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080#/noalliswell

نوٹ:
یہ پیراگراف بہت ایم ہے اسے غور سے پڑھیں،
جیسے کہ اوپر بتایا گیا کہ ائے روز ایسے biologists کی تعداد بڑھ رہی ہے جو موجودہ ارتقائی تھیوری پہ دوبارا سوچ و بچار کرنے کی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود بھی اگر کوئی ارتقائی سائنسدان موجودہ ارتقائی فریم ورک پہ تنقیدی پہلو سے discussion کرنے کی کوشش کرے تو ارتقائی بنیادی پرست فوراً دشمنی پہ اتر آتے ہیں، الزامات لگانے شروع کر دیتے ہیں، شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس کی وجوہات یہ ہو سکتیں، شاید ارتقائی بنیاد پرست Intelligence Design نامی تحریک سے خوفزدہ ہیں کہ اگر ہم نے ارتقائی تھیوری پہ تنقیدی کام شروع کیا تو ID کا پلڑا بھاری ہو جائے گا اور ارتقاء کی اہمیت کم ہو جائے گی اس لئے یہ حضرات جائز سائنسی discussions اور جائز سائنس تنقید سننا بھی گوارہ نہیں کرتے۔
دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان ارتقائی بنیاد پرستوں کو یہ خوف ہے کہ باقی سائنسی فیلڈز کے ارتقاء کے ساتھ یکجا ہو کر جو نئے فریم ورک کی بات کی جا رہی ہے اس سے ان کی funding کم کر دی جائے گی یعنی ان کو پیسے کم ملیں گے۔
تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان کو جو اہمیت، رعب اور کنٹرول ہے وہ کم ہو جائے گا۔
"Yet the mere mention of the EES often evokes an emotional, even hostile, reaction among evolutionary biologists. Too often, vital discussions descend into acrimony, with accusations of muddle or misrepresentation. Perhaps haunted by the spectre of intelligent design, evolutionary biologists wish to show a united front to those hostile to science. Some might fear that they will receive less funding and recognition if outsiders — such as physiologists or developmental biologists — flood into their field."
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080

اس کے علاؤہ ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ evolutionary fundamentalists کا سوچنے کا انداز مختلف ہے جس کی وجہ سے یہ پروفیسر کے اور ان کے ساتھیوں کے بیانیے کی اہمیت کو سمجھ نہیں پاتے۔ جن پروسیسز کی پروفیسر Kevin Laland بات کرتے ہیں کہ بہت اہم ہیں اور جن کی وجہ سے ارتقاء کے موجودہ میکنزم میں تبدیلی ضروری ہے انہیں ارتقائی بنیاد پرست غیر اہم کہ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
موجودہ ارتقائی تنگ نظر میکانزم کے مطابق جینیاتی تبدیلی Random Mutation سے آتی ہے، Natural Selection اسے فکس کرتی ہے اور یہ تبدیلی اگلی نسل میں DNA کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ اسے Standard Evolutionary Synthesis (SET) کہا جاتا ہے۔
پروفیسر کے مطابق یہ Gene centric نظریہ فیل ہو چکا ہے اس لئے ہمیں ایک نئے فریم ورک کی ضرورت ہے۔ مختلف سائنسی فیلڈز سے نئے سائنسی ڈیٹا کی روشنی میں سامنے آنے والے مشاہدات اور وضاحتوں کی بنیاد پہ پروفیسر کے نئے فریم ورک میں چار processes اہم ہیں جن کو موجودہ ارتقائی تھیوری اہمیت نہیں دیتی،
-Plasticity
-Developmental  Bias
-Niche Construction
-Extra Genetic Inheritance
 اس فریم ورک کو
 Extended Evolutionary Synthesis (EES)
کا نام دیا ہے۔
"However, another factor is more important: many conventional evolutionary biologists study the processes that we claim are neglected, but they comprehend them very differently."
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080
"The story that SET tells is simple: new variation arises through random genetic mutation; inheritance occurs through DNA; and natural selection is the sole cause of adaptation, the process by which organisms become well-suited to their environments."
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080
"In our view, this ‘gene-centric’ focus fails to capture the full gamut of processes that direct evolution. Missing pieces include how physical development influences the generation of variation (developmental bias); how the environment directly shapes organisms’ traits (plasticity); how organisms modify environments (niche construction); and how organisms transmit more than genes across generations (extra-genetic inheritance)."
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080

 پروفیسر Laland کا مزید یہ کہنا ہے کہ سائنس کی ترقی کے لئے Biology میں مختلف پہلوؤں سے سوچنے اور متبادل نظریات کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کو قبول کرنا ضروری ہے۔ اب EES ارتقائی بنیاد پرستوں کے سامنے ایک احتجاجی تحریک سے بہت اگے نکل کر ایک مستند نظریاتی فریم ورک بن چکا ہے جس کو بہت زیادہ تعداد میں مختلف سائنسدان مختلف فیلڈ سے سپورٹ کر رہے ہیں اور یہ فریم ورک موجودہ ارتقائی تھوری کی نا مکمل اور کمزور نظریاتی بنیادوں کو تبدیل کر سکنے کی صلاحیت رکھتا ہے
We believe that a plurality of perspectives in science encourages development of alternative hypotheses, and stimulates empirical work. No longer a protest movement, the EES is now a credible framework inspiring useful work by bringing diverse researchers under one theoretical roof to effect conceptual change in evolutionary biology.
https://www.nature.com/news/does-evolutionary-theory-need-a-rethink-1.16080

چونکہ nature کا یہ آرٹیکل بہت طویل ہے لہذا پروفیسر کے تمام نکات  کی وضاحت پوسٹ میں ممکن نہیں اور صرف اہم نکات کو لکھا گیا ہے باقی کہ اہم نکات آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاؤہ آپ کو آرٹیکل کے دوسرے حصے میں ارتقائی بنیاد پرستوں کی رویہ بھی پڑھنے کو ملے گا جو تمام تر سائنسی شواہد اور سائنسی ڈیٹا کے باوجود بھی ارتقائی تھیوری میں بنیادی نظریاتی تبدیلیاں کرنے جیسے جائز اور صحت مند سائنسی مطالبے کی راہ میں روکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

----------------------------------------------------
Written and Researched by
Sohaib Zobair

Comments

Popular posts from this blog

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

چمگادڑ کے 53 ملین سال پرانے فاسلز

|Sudden Appearance of Bat Fossils 53 Myr ago| چمگادڑ (Chiroptera) ایک اڑنے والا ممالیہ جاندار ہے۔ جو دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پائی جاتی ہے۔ ان کو عام طور پہ دو گروپس میں بانٹا جاتا ہے ایک Megabats اور دوسرا Microbats یعنی چھوٹی چمگادڑیں اور بڑی چمگادڑیں۔ بڑی چمگادڑوں کے پروں کا پھیلاؤ چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ عام طور پہ درختوں کے پھل اور پتے وغیرہ کھاتی ہیں جبکہ چھوٹی چمگادڑ کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جانداروں کو خوراک بناتی ہیں۔ ان کے بارے بہت سی افسانوں داستانیں بھی موجود ہیں۔ ڈریکولا سے لے کر Batman تک انکو افسانوں کرداروں سے جوڑا گیا ہے ایک اور افسانوی کہانی نیو ڈارنین ارتقاء کی ہے جس کے مطابق چمگادڑوں کا چوہے جیسے جاندار سے ارتقاء ہوا۔ ہمیشہ کی طرح اس قیاس آرائی کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ چاہے جتنا مرضی پرانا فاسل دریافت ہو جائے وہ واضح طور پہ چمگادڑ ہی ہوتا ہے۔ چمگادڑ (Chiroptera) کی 1300 مختلف اقسام یا سپیشیز ہیں اور یہ تمام ممالیہ جانداروں کی سپیشیز کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ یہ ممالیہ جانداروں کا دوسرا سب سے زیادہ species rich آرڈر (order) ہے۔ میں PLOS جریدے میں 2017 کے سائ

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج