اس پوسٹ میں ایپی جینٹک کے پہلو سے ہونے والے نئے تجرباتی اور مشاہداتی شواہد سے نیو ڈارونزم کی ناکامی اور اس کے متبادل وضاحتی فریم ورک کے امکان کو دو سائنس پبلیکیشنز سے واضح کیا گیا ہے۔
نیو ڈارونزم کے Central tenet کے مطابق کسی بھی جاندار کا جینوم ماحول سے مکمل طور پہ لا تعلق ہوتا ہے۔ ماحول میں کیا چل رہا ہے کیسے چل رہا ہے اس کا کسی جاندار کے جینوم پہ کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ہر جاندار کی phenotype کی تبدیلی random mutation سے آتی ہے۔ بغیر کسی مقصد، پلان اور ڈائریکشن کے ہونے والی جینیاتی میوٹیشن بعض اوقات مفید ثابت ہو جاتی ہیں اس کے بعد اگر وہ جاندار کے سروائیول میں مدد کرے تو یہ جینیاتی تبدیلی Mendelian transmission کے اصول پہ آنے والی نسلوں میں منتقل ہوتی ہے اسی اصول پہ نیو ڈارونزم میں ارتقاء ہوتا ہے۔
لیکن ایک ابھرتی فیلڈ ایپی جینیٹک سے انے والے سائنسی شواہد کے مطابق ماحول کا ڈائریکٹلی جاندار کے جینوم پہ اثر ہوتا ہے ماحول کے مطابق جینوم اپنی کارکردگی کو تبدیل کرتا ہے جس سے نئی phenotype وجود میں آتی ہے جیسے کہ ڈارون فنچز کی چونچ کی مختلف ساخت کسی میوٹیشن کا نہیں بلکہ ایپی جینٹک ریگولیشن کا نتیجہ ہے۔ اسی طرح میکسکو کی غار میں بغیر آنکھوں والی مچھلی کی phenotype کسی میوٹیشن کا نہیں بلکہ ایپی جینیٹک ریگولیشن سے جین off ہونے کی وجہ سے ہے۔
اس پہ لکھی گئی ایک تفصیلی پوسٹ کا لنک۔
نوٹ:
اس موضوع کو نیچے دیے گئے لنک میں بھی ڈسکس کر سکتا تھا لیکن سوچا کہ اہم نکتہ ہے لہذا ایک علیحدہ پوسٹ لکھنا پڑی۔
https://www.facebook.com/groups/1191878070977827/permalink/1255910727907894/
نہ صرف ماحول کے اثر سے نئی phenotype وجود میں اتی ہے بلکہ non genetic inheritance کے تحت انے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوتی ہے اس سے Weismann barrier کا اصول بھی ٹوٹتا ہے۔
ان سائنسی شواہد کے پیشِ نظر نیو ڈارونزم کے متبادل فریم ورک لانے کی بات کی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف بنیاد پرست ارتقائی سائنسدانوں کے مطابق سب ٹھیک ہے اور ارتقائی تھیوری میں کسی طرح ایپی جینٹک کے لئے بھی جگہ پیدا کر لی جائے گی۔
اس رویہ پہ ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نیو ڈارونزم کو اتنا لچکدار کر دیں کہ اس کے خلاف انے والے سائنسی شواہد بھی کسی طرح اس کا حصہ بنا دیے جائیں تو پھر نیو ڈارونزم کو falsify کرنے کا کوئی طریقہ نظر نہیں آتا۔ اگر اسے falsify نہیں کیا جا سکتا تو نیو ڈارونزم ایک سائنس تھیوری کہلانے کا حق نہیں رکھتی۔
"The recent explosion of research on epigenetic mechanisms described in this issue and elsewhere, and most particularly work focused on trans-generational inheritance mediated by those mechanisms has created the need to either extend or replace the Modern (neo-Darwinist) Synthesis. This paper explains why replacement rather than extension is called for. The reason is that the existence of robust mechanisms of trans-generational inheritance independent of DNA sequences runs strongly counter to the spirit of the Modern Synthesis. In fact, several new features of experimental results on inheritance and mechanisms of evolutionary variation are incompatible with the Modern Synthesis"
http://jeb.biologists.org/content/218/1/7
"If, as the commentator seems to imply, we make neo-Darwinism so flexible as an idea that it can accept even those findings that the originators intended to be excluded by the theory it is then incumbent on modern neo-Darwinists to specify what would now falsify the theory. If nothing can do this then it is not a scientific theory."
http://jeb.biologists.org/content/218/16/2659
ایپی جینیٹکس پہ یوٹیوب ویڈیو
https://youtu.be/kp1bZEUgqVI
------------------------------------------
Sohaib Zobair
Comments
Post a Comment