اس دلیل کی شروعات کرتے ہیں۔
بحثیت ایک مسلمان ہم سب اس حقیقت کو قبول کرتے ہیں کہ تمام ستارے، زمین، مادہ، انرجی، کوانٹم فزکس کے قوانین، بائیولوجی کی قوانین، کیمسٹری کے قوانین، تمام جاندار اور ان کے رہن سہن کا نظام ایک خدا کی تخلیق کا نتیجہ ہے۔ ڈی این اے کی انفرمیشن، خلیہ کا نظام، ستاروں میں سے فوٹونز کا نکلنا، زمین کی میگنیٹک تہ یہ سب ایک خدا کی تخلیق اور ارادے کا نتیجہ ہے جو لامتناہی قدرت اور ذہانت کا حامل ہے۔ منطقی طور پہ یہ واضح ہے کہ اس کائناتی نظام کو بنانے والا خدا خود اس نظام کے ہر قانون اور حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور انسانوں سے بہتر جانتا ہے۔
اللہ پاک نے یہ تمام کائناتی نظام انسانی تخلیق سے پہلے ترتیب دیا۔ پھر اللہ پاک نے چاہا تو انسان کی تخلیق فرما دی وقت کے ساتھ ہمارے آخری نبی پاک کا ظہور ہوا اور قرآن پاک نازل کیا گیا۔ یہ قرآن پاک خدا کی طرف سے ہے۔ اسی ایک خدا کی طرف سے جس نے پوری کائنات کی تخلیق اور ترتیب ماضی میں کی۔ قرآن پاک میں کائنات، انسان، سمندر، آسمان، مشاہدات، سوچ و بچار، جاندار اور زمینی نظام بارے معلومات پہ مبنی سینکڑوں آیات ہیں۔ یہ معلومات دینے والا وہی ایک خدا ہے جس نے ماضی میں پوری کائنات کی تخلیق و ترتیب کی اور یہ خدا اپنی انہی تخلیقات کا زکر قرآن پاک میں کر رہا ہے۔
منطقی نتیجہ:
لہذا منطقی طور پہ یہ ناممکن ہے کہ قرآن پاک میں دی گئی معلومات جو سائنسی موضوع پہ مبنی ہیں۔ ان میں اور سائنسی علم میں مستقل تضاد نکل آئے۔ کیونکہ قرآن پاک کو نازل کرنے والا اور کائنات کو تخلیق کرنے والا خدا ایک ہی ہے جو لامتناہی قدرت اور ذہانت کا حامل ہے۔ قرآن پاک میں دی گئی سائنسی معلومات اس کائنات کو سائنسی قوانین کے ذریعے تخلیق کرنے والے خدا کی طرف سے ہی بھیجی گئیں ہیں۔
نوٹ:
یہ دلیل ایک ملحد کے لئے بھی کام کرے گی۔ چونکہ ملحد خدا کا انکاری ہے لہذا اس دلیل کو اپنی سہولت کے لئے ایک خیالی بات یا Thought Experiment تصور کر لے اور منطقی طور پہ چلے تو بھی نتیجہ یہی نکلے گا۔ فرق صرف اتنا ہوگا کہ ایک مسلمان ان باتوں کی حقیقت کو مانتا ہے جبکہ ملحد ان حقائق کا انکار کرتا ہے۔ لیکن ہر صورت میں منطقی طریقہ ایک جیسے نتائج دے گا۔
------------------------------------------------
Sohaib Zobair
Comments
Post a Comment