Skip to main content

جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا !

|Sunrise From West
A Scientific Reply to Pseudo-Intellectuals|

ہمیشہ کی طرح سائنس کے نام پہ اسلام کی تحقیر اور تضحیک کا سلسلہ جاری ہے۔ سائنس کے نام پہ بنائے گئے گروپس میں اسلام سے متعلقہ پوسٹس اپرو کی جاتیں ہیں لیکن ان پوسٹس پہ اسلام کا زکر کرنے پہ بلاک یا میوٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عجیب منافقانہ اور جاہلانہ پالیسی سامنے آئی ہے۔ ایک تو اسلام اور سائنس کو علیحدہ قرار دینے کی غلط پالیسی رائج ہے پھر یہ کہ اسلام اور سائنس سے متعلقہ پوسٹس بھی بار بار اپرو کی جاتیں ہیں  اور اسلامی پہلو سے بات کرنا بھی گروپ پالیسی کے خلاف ہے۔ آخر اس کا مقصد کیا ہے؟ مقصد صرف ایک ہی معلوم ہوتا ہے، فساد پھیلانا۔ پھر سائنس کے نام پہ انتظامیہ کی جانب سے ایسے بے ہنگم دعوی جات کیے جاتے ہیں کہ سائنس کا سر شرم سے جھک جائے۔

حال ہی میں سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا سوال ایک گروپ میں اپرو کیا گیا۔ ظاہری بات ہے یہ متعدد صحیح احادیث میں بیان کردہ حقیقت ہے جس سے ہر مسلمان واقف ہے۔ اس پوسٹ کا تسلی بخش جواب تبھی ممکن تھا جب کسی گروپ میں اسلام اور سائنس کو متعدل اور متوازن انداز میں گفتگو کا حصہ بنایا جائے پوسٹ کرنے والے کو سمجھایا جائے کہ مریخ پہ سورج مغرب سے نہیں نکلتا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ زمین پہ سورج کا مغرب سے نکلنا سائنسی نا ممکنات میں سے ہے۔ پھر پوسٹ کرنے والے کو یہ سمجھایا جائے کہ کس طرح سورج کا مغرب سے نکلنا ممکن ہے اور ایسا ہمارے اپنے نظام شمسی میں ہمارے ہمسائے سیارے پہ ہو رہا ہے۔ لیکن یہ سب تبھی ممکن ہے جب اپنے اندر کا مذہبی بغض ختم کیا جائے اور متعلقہ موضوع پہ سائنسی معلومات کی سمجھ بھی ہو۔
اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ پاکستانی مسلم معاشرے میں اسلام اور سائنس کو ساتھ لے کر چلنا لازمی ہے۔

سب سے پہلے پوسٹ میں پوچھے گئے سوال کا سائنسی جواب ملاحظہ کر لیجیے:
سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا سائنس نے کبھی انکار نہیں کیا بلکہ اس کی مثال اور مشاہداتی ثبوت ہمارے اپنے نظام شمسی میں موجود ہے۔ ہمارے ہمسایہ سیارے وینس Venus پر سورج مغرب سے طلوع ہوتا ہے جبکہ ہمارے نظام شمسی کے باقی تمام سیاروں پہ سورج مشرق سے طلوع ہوتا ہے۔
وینس پہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ایک معمہ ہے وینس سیارہ زمین سے الٹی سمت میں اپنے محور (axis) کے گرد گھوم رہا ہے. اس کی وضاحت کے لئے دو اہم مفروضات موجود ہیں۔ کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وینس سیارہ ماضی میں الٹ (flipped) گیا تھا یعنی وینس سیارے کا اوپر والا حصہ جھکتا گیا اور اوپری حصہ نیچے اور نیچلا حصہ اوپر چلا گیا اس کی وجہ بارے سائنس کا کہنا ہے کہ وینس سیارہ میں ابتدائی جھکاؤ (tilt) تھا اور وینس سیارے کے گھومنے کی رفتار زمین کے قریب قریب تھی جس سے اس کا اوپری حصہ آہستہ آہستہ نیچے ہوگیا اور نیچے والا حصہ اوپر چلا گیا اور اس کے گھومنے کی سمت الٹی ہوگئ اور اب وینس سیارے پہ سورج مغرب سے طلوع ہوتا ہے۔ (یاد رہے زمین کے گھومنے کے مدار میں بھی 23 ڈگری کا جھکاؤ ہے۔)
اس کے علاؤہ کچھ سائنسدان اس کی مختلف وجوہات بھی بتاتے ہیں ان کے مطابق وینس اندرونی فرکشن کی وجہ سے گھومتا ہوا رک گیا اور واپس الٹی سمت میں گھومنا شروع کر دیا۔
خیر اس کی جو بھی وجہ ہو لیکن ایک بات طے ہے کہ وینس پہ سورج مغرب سے طلوع ہوتا ہے۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو کسی سیارے جیسے کہ زمین پہ مغرب سے سورج کا طلوع ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں بلکہ ایسا ہونے کی سائنس تائید کرتی ہے اور ایسا ہوسکنا سو فیصد ممکن ہے۔ایسا اس وقت بھی ہمارے ہمسایہ سیارے وینس پہ ہورہا ہے۔

زمین پہ سورج مغرب سے کیسے نکلے گا اس کا حقیقی طریقہ کار صرف اللہ پاک کو معلوم ہے لیکن مسلمان بھائیوں کی تسلی کے لئے سائنسی وضاحت درج زیل ہے۔ چونکہ سائنس کے نام پہ اسلام کی تحقیر اور تضحیک کی گئی ہے لہذا جواب بھی سائنس کی زبان میں ملے گا۔
زمین پہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا Geographic Pole Reversal کی وجہ سے ممکن ہوسکتا ہے یعنی جس محور (axis) کے گرد زمین گھوم رہی ہے وہ الٹ جائے جیسا کہ وینس پہ ہوا۔ ہماری زمین اس وقت 23 ڈگری جھکاؤ پہ گھوم رہی ہے اور یہ فاصلہ ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہی رہا تو زمین ایک دن جھک کر الٹ سکتی ہے اور پھر زمین کے گھومنے کے سمت بھی الٹ جائے گی اور سورج مشرق سے طلوع ہونے کے بجائے مغرب سے طلوع ہوگا جیسا کہ اس وقت وینس پہ ہو رہا ہے۔ زمین پہ ایسا ہونے کی ممکنہ وجہ گلوبل وارمنگ قرار دی جاتی ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ مقدار میں برف پگھل رہی ہے اور زمین کا ماس شفٹ ہو رہا ہے۔ لہذا سائنس کے نام پہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا انکار کرنا حماقت اور تعصب کے سوا کچھ نہیں۔

مزید یہ کہ زمین کا میگنیٹک پول زمینی تاریخ میں سینکڑوں بار الٹ چکا ہے۔ مثال کے طور پہ آج جو ہمارا نارتھ پول ہے وہ سات لاکھ سال پہلے ساؤتھ پول ہوتا تھا اور موجودہ دور میں جو حالات جا رہے ہیں سائنسدانوں کے مطابق یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زمین ایک اور میگنیٹک پول تبدیلی کی طرف جا رہی ہے۔
https://www.nature.com/articles/d41586-019-00007-1

 اس کے علاوہ True Polar Wander تھیوری کے مطابق زمین کے بر اعظم اپنی جگہ تبدیل کر سکتے اگر ایکوایٹر سے دور کسی بڑے آتش فشاں وغیرہ کا قیام وجود میں آئے۔ تب زمین کے گھومنے سے آتش فشاں کا بھاری ماس محور سے دور اور ایکوایٹر کی طرف ا کر فطری توازن بنائے گا۔
https://earthsky.org/earth/earth-is-undergoing-true-polar-wander-scientists-say

ایک سیارہ اپنی سمت بدل کر کس طرح الٹی سمت میں گھومنا شروع کر سکتا ہے اس پہ سائنسی شواہد اور سائنسی وضاحت اس یوٹیوب ویڈیو میں ملاحظہ کریں۔
https://youtu.be/vEiSZaRnfIg

ماضی میں کس طرح زمین الٹ چکی ہے اس پہ ایک آرٹیکل
https://www.universetoday.com/558/did-the-earth-flip-over-in-the-past/

ایک جگہ پوچھا گیا کہ پہلا انسان کیسے آیا یا سائنس پہلے انسان کے وجود کو مانتی ہے؟
اس کا سائنسی جواب اس پوسٹ میں دیا گیا ہے۔
https://m.facebook.com/groups/1191878070977827?view=permalink&id=1264034050428895

اوپر بیان کیے گئے تمام سائنسی حقائق کو مد نظر رکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ سائنس میں ایسا کہیں بھی نہیں جو کہے کہ زمین پہ سورج کا مغرب سے نکلنا ناممکن ہے بلکہ سائنس تو اس چیز کا کھلے دل سے اقرار کرتی ہے کہ سیاروں پہ مغرب سے سورج نکلنا ایک سائنسی سور مشاہداتی حقیقت ہے۔
نوٹ:
یہاں پوسٹ کا مقصد یہ ثابت کرنا نہیں کہ اللہ پاک  زمینی محور کو الٹ کر سورج مغرب سے نکالیں گے۔ اللہ پاک اس کا کیا طریقہ اختیار کریں اس کا نہ مجھے معلوم ہے اور نہ کسی اور کو!
یہ پوسٹ صرف سائنسی فساد پھیلانے والوں کے رد میں لکھی گئی ہے جو سائنس کے نام پہ عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ سائنس کا جواب سائنس سے دیا گیا ہے تاکہ عوام کا ایمان تازہ ہو اور گمراہی سے بچیں۔
--------------------------------------------------
1) نیچے دیے گئے سکرین شاٹ پڑھیں تو ایک صاحب احمکانہ دعویٰ کرتے نظر ا رہے ہیں کہ
"زمین کبھی بھی الٹی نہیں گھومے گی"
 یہ علم کہاں سے آیا کہ مستقبل میں ایسا کبھی نہیں ہوگا؟ سائنس کبھی اس چیز کا دعویٰ نہیں کرتی کہ مستقبل میں فلاں چیز کبھی نہیں ہو سکتی۔ وہ بھی ایسی صورت میں جب ہمارے اپنے نظام شمسی میں سیارہ وینس پہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا مشاہداتی ثبوت موجود ہے اور سائنسدان اس پہ سائنسی وضاحت بھی دے چکے ہیں۔
ایک وقت تھا لوگ کہا کرتے تھے زمین سورج کے گرد کبھی نہیں گھوم سکتی لیکن سائنس نے ثابت کر دیا کہ زمین ہی سورج کے گرد گھومتی ہے۔
اپنی سوچ وسیع کریں کنویں کے مینڈک مت بنیں!
سائنس ائے دن اپنی نظریات اپنی وضاحتیں بدلتی ہے۔ نیا ڈیٹا اور نئی معلومات سامنے آتی ہیں نئی تھیوریز اور نئی مفروضہ جات بنتے ہیں بعض تھیوریز رد ہو جاتیں ہیں بعض میں ترامیم کرنی پڑتی ہیں سائنس تو اسی کا نام ہے۔ بلکل ایسا ہی نیو ڈارونین ارتقاء کے ساتھ ہو رہا ہے نیو ڈارونین ارتقاء ماڈرن سائنس کے سامنے ناکام ہوتا وضاحتی فریم ورک ہے۔ جو اس وقت صرف ضد اور سائنسی عقیدے کی صورت میں باقی بچا ہے۔

2)پھر ایک اور بے تکی وضاحت کی گئی کہ زمین تبھی الٹی گھوم سکتی ہے جب زمین سے بڑا کوئی سیارہ ا کر زمین سے ٹکرائے۔ چونکہ ایسا سیارہ موجود نہیں لہذا ناممکن ہے۔
 یہ منطقی مغالطہ ہے جسے سٹرا مین مغالطہ کہا جاتا ہے اس میں ایک شخص خود ساختہ بیان ایجاد کر کے سامنے والے سے منسوب کر لیتا ہے پھر اس کا رد شروع کر دیتا ہے۔
یہ ایک پرانا مفروضہ تھا جو اصل میں وینس کے الٹی سمت میں گھومنے سے متعلق تھا لیکن شواہد نہ ہونے کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر کوئی بڑا سیارہ وینس سے ٹکراتا تو وینس ویسے ہی تباہ ہوتا اور الٹا گھومنے کے لئے کچھ بچتا ہی نہ لیکن چونکہ وینس صحیح سالم موجود ہے لہذا سیارہ کے ٹکرانے سے سمت بدلنے والا مفروضہ کب کا رد کر دیا گیا۔ بالکل اسی طرح یہ زمین کے الٹا گھومنے کی وضاحت بھی نہیں کر سکتا۔ اس کے متبادل دو مذید مفروضے سامنے آئے جو کافی تسلی بخش ہیں ایک وینس کا جھک کر الٹ جانا، دوسرا وینس کا اندرونی فرکشن کی وجہ سے الٹنا گھومنا شروع کر دینا ان کی تفصیلی وضاحت یوٹیوب کے لنک میں موجود ہے۔

3) ایک اور صاحب سائنس کے نام پہ جاہلانہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگلے اربوں سالوں میں بھی سورج کا مغرب سے نکلنا ممکن نہیں۔
یہ کونسی سائنسی تھیوری ہے جو اگلے اربوں سالوں تک کے ریکارڈ مہیاء کرتی ہے؟
آپ لوگ اگر پچھلے 500 سال کی تاریخ توجہ سے پڑھ لیں تو ایسے مضحکہ خیز دعویٰ جات نہ کرتے۔
سائنس گیلیلیو سےکس طرح سفر کرتی ہوئی نیوٹن اور پھر ائین سٹائین اور اب آئین سٹائین سے بھی اگے جانے کی تیاریوں میں ہے۔
جس رفتار اور تیزی سے سائینسی معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے اور نئی کائناتی پہیلیاں سامنے آ رہی ہیں ایک باشعور اور عقلمند انسان اگلے دس سال کی گارنٹی نہیں دے سکتا کہ سائنس کیا سمت اختیار کرے گی۔ سائنس کے نام پہ اگلے اربوں سالوں پہ مشتمل دعویٰ کر دینا مذہبی بغض اور سائنسی جہالت کے سوا کچھ نہیں۔

سائنس کو مذہب مخالف بنا کر پیش کرنا کچھ عناصر کا پہلے دن سے ایجنڈا رہا ہے۔ ایک طرف یہ لوگ اسی پوسٹ پہ گروپ رولز بتا رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے گروپ میں مذہب پہ بات نہیں کرنی لیکن پوسٹس مذہبی اپرو ہوتیں ہیں پھر ان پوسٹس پہ رج کے سائنسی ٹرولنگ کی جاتی ہے اور ایسے ایسے جاہلانہ اور غیر سائنسی دعویٰ جات کیے جاتے ہیں کہ خدا کی پناہ! سائنس کا وہ بیڑہ غرق کیا جاتا ہے جیسے باندر کے ہاتھ ماچس ا جائے تو وہ سارے جنگل کو آگ لگا دیتا ہے۔

-------------------------------------------------
Sohaib Zobair

Comments

Popular posts from this blog

|Endocrine and Exocrine glands

|Endocrine and Exocrine glands|  وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تحریر : حسن جیلانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اینڈوکراین گلینڈ endocrine glands کو ductless glands بھی کہا جاتا ہے ۔ اینڈو کا مطلب ہے اندر اور کراین کا مطلب ہے اخراج تو اس حساب سے یہ گلینڈز اندر یعنی خون کے اندر اپنے مواد کو خارج کر دیتی ہے ۔ یہ گلینڈز اپنے ٹارگٹ سے عام طور پر دور واقع ہوتے ہے مثال کے طور پر pineal gland , pituitary gland hypothalamus وغیرہ ۔  اینڈوکراین گلینڈ endocrine gland اپنے مواد کو یعنی پیدا ہونے والی ہارمونز کو ڈائریکٹلی خون یا lymph nodes میں خارج کر دیتی ہے مثال کے طور پہ ایڈرینل  adrenal gland جو ایک اینڈوکراین گلینڈ ہے جو ایڈرینل میڈولا adrenal medulla میں پیدا کردہ   adenaline ہارمون  کا اخرج کرتی ہے یہ گلینڈ اپنے ہارمون کو ڈایرکٹلی خون blood میں شامل کر دیتا ہے ۔ ایگزوکراین گلینڈز exocrine glands کو duct gland بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس قسم کے گلینڈز کے ساتھ ڈکٹس ducts موجود ہوتی ہے اور خون کے بجایے اپنا مواد ڈکٹس کو مہیا کرتی ہے ۔ ایگزو کا

چمگادڑ کے 53 ملین سال پرانے فاسلز

|Sudden Appearance of Bat Fossils 53 Myr ago| چمگادڑ (Chiroptera) ایک اڑنے والا ممالیہ جاندار ہے۔ جو دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پائی جاتی ہے۔ ان کو عام طور پہ دو گروپس میں بانٹا جاتا ہے ایک Megabats اور دوسرا Microbats یعنی چھوٹی چمگادڑیں اور بڑی چمگادڑیں۔ بڑی چمگادڑوں کے پروں کا پھیلاؤ چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ عام طور پہ درختوں کے پھل اور پتے وغیرہ کھاتی ہیں جبکہ چھوٹی چمگادڑ کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جانداروں کو خوراک بناتی ہیں۔ ان کے بارے بہت سی افسانوں داستانیں بھی موجود ہیں۔ ڈریکولا سے لے کر Batman تک انکو افسانوں کرداروں سے جوڑا گیا ہے ایک اور افسانوی کہانی نیو ڈارنین ارتقاء کی ہے جس کے مطابق چمگادڑوں کا چوہے جیسے جاندار سے ارتقاء ہوا۔ ہمیشہ کی طرح اس قیاس آرائی کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ چاہے جتنا مرضی پرانا فاسل دریافت ہو جائے وہ واضح طور پہ چمگادڑ ہی ہوتا ہے۔ چمگادڑ (Chiroptera) کی 1300 مختلف اقسام یا سپیشیز ہیں اور یہ تمام ممالیہ جانداروں کی سپیشیز کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ یہ ممالیہ جانداروں کا دوسرا سب سے زیادہ species rich آرڈر (order) ہے۔ میں PLOS جریدے میں 2017 کے سائ

موبائل فون پروسیسرز

موبائل فون پروسیسرز ، ان کی اقسام اور کیوں ضروری ہے اچھی میموری اور ریم کی بجائے ایک اچھا پروسیسر  بہترین کارکردگی کے لئے آج کل جس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو رہی ہے اسی طرح موبائل انڈیسٹری میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔ آئے دن محتلف موبائل کمپنیز نئے نئے موبائل فونز متعارف کروا رہی ہیں جو بہترین میموری ، ریم، کیمرہ اور پروسیسر کے حامل ہونے کی وجہ سے بہترین کارکردگی بھی دیکھاتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ موبائل فون خریدتے وقت میموری اور ریم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ کسی بھی موبائل فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں میموری اور ریم سے زیادہ موبائل فون کے پروسیسر کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں اور کس بنیاد پر ؟ اور موجودہ دور میں موبائل فون کے اندر کون کون سے پروسیسر  استعمال کیا جا رہے ہیں ؟ چلے جاتے ہیں اپنی اس تحریر میں ۔۔۔۔۔۔!!! _______________________________________________ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پروسیسر کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے پھر وہ ہمارے موبائل فونز ہوں یا پھر کمپیوٹر سسٹم  ۔ تو بھائی اگر آپ کے فون کا  پروسیسر بیکار ہے تو مطلب آپ کا فون بھی بیکار ہے ۔ اب ج