| Infrasonic weapons |
آواز !
آواز ایک ایسی چیز ہے جس سے ہم ایک دوسرے کو سن سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے بات چیت کر سکتے ہیں لیکن اگر میں کہوں کہ اسی آواز کو کسی کی جان لینے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے تو شاید آپ خیران ہو جاؤ کیونکہ کچھ ایسا ہی نظارہ ہمیں 2016 میں کیوبا کے ایک شہر وہانہ میں دیکھنے کو ملا تھا ۔
https://spectrum.ieee.org/semiconductors/devices/finally-a-likely-explanation-for-the-sonic-weapon-used-at-the-us-embassy-in-cuba
جب وہانہ میں موجود امریکن ایمبیسی میں کام کر رہے 24 افراد کو دماغی عارضہ دیا گیا ۔
اب یہ ساؤنڈ آخر تھا کیا ؟
یہ واقعہ 2016 میں ہوا جب امریکن ایمبیسی میں کام کر رہے لوگ اپنے گھروں میں عجیب قسم کی آوازیں سننے لگے ۔ یہ آوازیں اتنی عجیب تھی کہ انھیں اپنے گھر کی کھڑکیاں دروازے بند رکھنا پڑتی تھیں ۔
لیکن یہ مسئلہ اس وقت سنگین ہوا جب اس آواز کی وجہ سے لوگوں نے خود کو بیمار ہوتا پایا ۔
واینٹی فیئر vanity Fair کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 24 لوگوں کے اندر اس آواز کی وجہ سے منٹل پرالئیسس ،اینشیہ اور بہرے پن جیسی بیماریاں دیکھنے کو ملیں ۔
یہ معاملہ اتنا سنگین ہو چکا تھا کہ امریکہ نے کیوبا میں موجود اپنے تمام ورکرز اور سٹاف کو واپس بلا لیا ۔
اب اس واقعے کے بعد یہ کیس امریکہ اور کیوبا کے درمیان ایک سیاسی مسئلہ بن گیا تھا ۔ کیوبا نے کہا کہ ہم نے ایسا کوئی حملہ امریکن ایمبیسی کے ورکرز پر نہیں کروایا لیکن ثبوت کچھ اور کہہ رہے تھے ۔کیونکہ واپس پہنچنے پر ان تمام 24 ورکرز کی میڈیکل رپورٹ جس کو امریکن میڈیکل ایسوسیشن نے ٹیسٹ کروایا تھا اس میں صاف بتایا گیا تھا کہ ان تمام ورکرز کے دماغوں کو کسی انفراسونک ہتھیار سے نقصان پہنچایا گیا ہے ۔
اب اس ثبوت ہے سامنے آنے کے بعد امریکہ نے اپنی اس ایمبیسی کو خالی کروا کے بند کر دیا ۔جس کے بعد یہ خبر تمام نیوز چینلز پر چلنے لگی جس میں اس کو ایک حملہ بتایا گیا تھا لیکن یہ حملہ کیوبا نے ہی کروایا تھا اس کا کوئی ثبوت نہیں مل پایا تھا ۔
امریکہ کے ایک سینٹر جن کا نام Marco Rubio ہے انھوں نے اس کیس پر کافی تحقیقات اور مشاورت کی ۔
ان کے مطابق یہ ایک حملہ تھا جو یا تو کیوبا نے کیا یا پھر روس نے ۔ کیونکہ روس کو وہاں پر امریکہ کی موجودگی بلکل بھی پسند نہیں تھی ۔
اب آپ ہے دماغ میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہو گا کہ کیا واقع ہی میں ایسا کوئی ہتھیار ہے جس کی مدد سے کسی کو دماغی عارضے جیسی بیماریاں دی جا سکتی ہیں ۔
اس کا جواب ہے " ہاں "
اس طرح کے ہتھیار بلکل موجود ہیں اور ان کا استعمال جنگ عظیم ایک اور دو میں کیا جا چکا ہے ۔
ان کو infrasonic weapons کہا جاتا ہے اور ان کا استعمال دشمنوں کو دماغی طور پر نقصان پہنچا کر اندھا کرنے کے لئے کیا جاتا ہے ۔
دنیا کے سب سے پہلے انفراسونک ہتھیار کا نام werbewind رکھا گیا تھا
اب آپ کو یہ جاننے کے لئے کہ یہ انفراسونک ہتھیار کا کیسے کرتے ہیں اس سے پہلے آپ کو یہ جاننا ہو گا کہ Infrasound کیا ہوتا ہے ؟
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/16934315/
تو پہلی چیز یہ ہے کہ ساؤنڈ کی الگ الگ فریکوئنسیز ہوتی ہیں اور ہم انسان صرف ان آوازوں کو ہی سن سکتے ہیں جس کی فریکوئنسی 20Hz سے 20000Hz کے درمیان ہوتی ہے ۔ نا 20Hz سے کم اور نا 20,000Hz سے زیادہ سن سکتے ہیں۔ اب 20Hz سے کم فریکوئنسی کی آواز کو ہم Infrasound کہتے ہیں جن کو ہم کانوں سے نہیں سن سکتے اور یہی وہ آواز ہے جس کا استعمال انفراسونک ہتھیاروں میں کیا جاتا ہے ۔
اب یہ ہتھیار کام کچھ اس طرح سے کرتا ہے کہ اس کی مدد سے اپنے دشمنوں کی طرف بہت ہی ہائی ڈیسیبل میں انفراساونڈ پیدا کر کے بھیجی جاتی ہے اور جب آواز کی یہ لہریں ان کے جسم کو چھوتی ہیں تو ان کے جسم کے اندرونی اعضاء پھیپھڑوں ،دماغ اور آنکھیں کانپنے لگتی ہیں جس کی وجہ سے لوگ فوراً ہی اندھے ہو جاتے اور کچھ سخت حالات میں ان کی آنکھیں بھی پھوٹ سکتی ہیں
https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S0079610706000848
اب سوال یہ آتا ہے کہ اس طرح کے ہتھیار میں انفراساونڈ کا استعمال ہی کیوں کیا جاتا ہے ؟
کیا ضرورت ہے کہ ایسی آواز کا ہی استعمال کیا جائے جس کی فریکوئنسی 20Hz سے کم ہو ؟
اس کا جواب ہے کہ انسان کی آنکھیں صرف اور صرف 19Hz کی آواز سے ہی ری ایکٹ کرتی ہیں جوکہ 20Hz سے نیچے ہے ۔
اب میں آپ کو لے کر آنا چاہوں کا 1957 میں جب ایک رشئن فزیسٹ جن کا نام vladmir Gauvreau انھوں نے اس انفراساونڈ کو سب سے پہلے تجربات سے ثابت کر کے دنیا کو دیکھایا ۔
https://borderlandsciences.org/journal/vol/52/n04/Vassilatos_on_Vladimir_Gavreau.html
پروفیسر گاورو اس انفراساونڈ جیسی چیزوں میں تب دلچسپی لینے لگے جب انھیں ایک کیس نپٹانے کو دیا گیا تھا جس کا نام Sick building syndrome تھا ۔
اس سینڈروم میں مرسیس کا سٹاف ایک انجان وجہ سے ایک ایک کر کے بیمار پڑتے جا رہے تھے ۔جس کی وجہ اس وقت علوم نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے سمجھا کہ ایسا کسی زہر یا پوائزن کے پھیلنے کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔لیکن جب یہ کیس پروفیسر گاورو کے پاس آیا تو انھوں نے پتا چلایا کہ پلانٹ میں ہی موجود ایک ڈیوائس سے انفراساونڈ پیدا ہو رہی ہیں جس سے ورکرز ایک ایک کر کے بیمار ہو رہے ہیں ۔
اب ظاہر سی بات ہے اس وقت 1957 میں سائنس اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی اس لئے پروفیسر گاورو کو ایک تجربہ کر کے اس بات کو ثابت کرنا پڑا ۔
اس تجربے کے لئے انھوں نے ایک پروٹوٹائپ تیار کیا جس میں پسٹن ڈریون ٹیوبز اور کمپریسڈ ہارنز جیسی چیزوں کا استعمال بہت ہی ہائی ڈیسیبل کی آواز پیدا کرنے کے لئے کیا گیا تھا ۔
لیکن جب اس پروٹوٹائپ جو ٹیسٹ کرنے کی باری آئی تو پروفیسر گاورو کے کہا کہ وہ مرسیس کے ریسرچ پلانٹ میں ایسے پہلے خود پر اور اپنی ٹیم ممبرز پر ٹیسٹ کریں گے اور اس کے بعد جو ہوا وہ کسی حادثے سے کم نہیں تھا ۔
ٹیسٹنگ کی شروعات میں ہی ایک ٹیم ممبر کے انٹرنل آرگنز اتنی تیزی سے وائبریٹ کرنے لگے اتنی تیزی سے کانپنے لگے کہ اس کی وہیں موت واقع ہو گئی ۔
پروفیسر گاورو کا کہنا تھا کہ میں اور باقی بچے ٹیم ممبرز خوش قسمت تھے کہ انھوں نے اس مشین کو جلدی بند کر دیا لیکن اس کے باوجود ہم سب گھنٹوں تک بے ہوشی کی حالت میں تھے کیونکہ ہمارے اندر جیسے ہر چیز کانپ رہی تھی ۔
اب آتے ہیں اپنے شروعاتی مسئلے یعنی امریکہ اور کیوبا کہ بات کو لے کر سچ جاننے کی کوشش کریں تو کیوبا کے مطابق انھوں نے یہ حملہ نہیں کیا اور نہ ہی وہ کسی ایسے ہتھیار ہے بارے میں جانتے ہیں ۔
اس کیوجہ یہ ہے کہ جن امریکن ورکرز پر حملہ ہوا یہ سچ ہے کہ ان پر واقع ہی میں یہ حملہ کیا گیا لیکن اس کا بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ وہ حملہ کیوبا نے کیا ۔
دوسرا کیوبا ہتھیاروں کے معاملے میں اتنا ترقی یافتہ نہیں کہ وہ ایسے ہتھیار بنا سکے اور تیسرا جس ہتھیار کی بات کی جا رہی ہے وہ اتنا چھوٹا ہوتا کہ اس سے دور سے یا قریب سے اس طرح کا حملہ کیا جا سکے اس لئے لگتا ہے کہ ایسا ہوا یہ سچ ہے لیکن کیسے ہوا یہ نہیں بتایا جا سکتا اس کے علاؤہ ایسا کرنے سے کیوبا کی ٹیورسٹ انڈسٹری برباد ہو گئی اور کیوبا کو کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا ۔
------------------------------------
Research and written by :
Zain ul abideen
زین العابدین
________________________________________________
سائنس گروپ آف پاکستان
Science Group Of Pakistan
Comments
Post a Comment